الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
۲- وزنی اشیاء : جیسے سونا ، چاندی ، پیتل،تانبا،رانگ، المونیم،لوہاوغیرہ ،جب وزن کرکے الگ کردیجائیں تو مشتری کا قبضہ شمار کیا جائے گا، اور اس کے لئے ان اشیاء کو دوسرے کے ہاتھ فروخت کرنا جائز ہوگا۔ ۳- ذراعی یعنی پیمائشی اشیاء: جیسے کپڑے وغیرہ پیمائش کرکے الگ کرنا مشتری کے قبضے کے لیے کافی ہوگا۔نوٹ: ان تینوں صورتوں میں جب بائع ان بیچی ہوئی چیزوں کو الگ کردے، اور مشتری کو مکمل اختیار ہو کہ وہ ان چیزوںکو اٹھا سکتاہے ، پھر وہ چیزیں بائع کی رکھی ہوئی جگہ سے چوری ہوجائیں ، یا جل جائیں ، یا ٹوٹ پھوٹ جائیں تو بائع پر کوئی ضمان نہیں آئے گا، اور مشتری بائع سے دوبارہ اس کا مطالبہ نہیں کر سکے گا۔ (بدائع الصنائع:۷/۲۳۷)قاعدہ(۸۶): {اَلتَّرْجِیْحُ أنَّہٗ لا یَکُوْنُ بِکَثْرَۃِ الْعَدَدِ} ترجمہ: ترجیح کثرتِ عدد سے ثابت نہیں ہو تی ۔ (شرح السیر الکبیر:۱/۹۷، باب الشہید وما یصنع بہ ، قواعد الفقہ:ص۶۹، القاعدۃ:۸۱، ترتیب اللآلي:ص۵۱۱، القواعد الفقہیۃ:ص۱۴۵، جمہرۃ القواعد:۲/۶۸۴، القاعدۃ:۵۷۶، حسامي: ص۱۹۸)مثال: جب ایک آیت دوسری آیت سے معارض ہو، تواسے تیسری آیت (جو اس کی مؤید ہے ) کے ذریعہ ترجیح نہیں دی جائے گی،اسی طرح ایک حدیث، جو دوسری حدیث سے معارض ہو، اسے تیسری حدیث (جو اس کی مؤید ہے) کے ذریعہ ترجیح نہیں دی جائے گی، بلکہ ایک آیت کی ترجیح دوسری آیت پر اور ایک حدیث کی ترجیح دوسری حدیث پر، اس میں موجود قوت کے سبب ہوگی،مثلاً آیتِ مفسرہ راجح ہوگی آیتِ مجملہ پر اور حدیثِ مشہور راجح ہوگی خبرِ واحد پر ۔ (حسامی: ص۱۹۸)قاعدہ(۸۷): {تَرْکُ الإحْسَانِ لا یکُوْنُ إسَائَ ۃً} ترجمہ: احسان کو ترک کرنا گناہ نہیں ہوتا۔ (شرح السیر الکبیر:۳/۱۱۰، باب ما یحمل علیہ الفیء وما یرکبہ الرجل من الدواب ، قواعد الفقہ:ص۷۰، القاعدۃ:۸۲)