الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
ٌقاعدہ(۳۵۵): {اَلْمُؤکِّلُ إذَا قَیَّدَ عَلٰی وَکِیْلِہٖ فَإنْ کَانَ مُفِیْدًا أُعْتُبِرَ مُطْلَقًا وَإلَّا فَلا} ترجمہ: جب موکل اپنے وکیل پر کسی قسم کی قید لگائے ، اگر وہ قید مفید ہو تو مطلقاً اس کا اعتبار ہوگا، ورنہ نہیں۔ (قواعد الفقہ :ص۱۳۱، القاعدۃ:۳۶۴،الاشباہ والنظائر)مثال: مؤکل اپنے وکیل سے یوں کہے : تم میری اس چیز کو خیارِ شرط کے ساتھ بیچ دو، اس نے اس کو بلا خیارشرط کے بیچ دیا،تووکیل کی بیع نافذ نہیں ہوگی، کیوں کہ مؤکل کی قید، قیدِ مفید تھی، جس کااعتبار ضروری تھا،ہاں! اگریوں کہے : تم میری اس چیز کو ادھار بیچ دو،اور وکیل نے اس کو نقد بیچ دیا، تو وکیل کی بیع نافذ ہوگی ،کیوں کہ مؤکل کی یہ قید،قیدِ مفید نہیں تھی ، لہٰذا اس کا اعتبار بھی ضروری نہیں ہے۔ (الاشباہ :ص ؍۳۶۲)ٌقاعدہ(۳۵۶): {اَلْمَیِّتُ لا یَمْلِکُ بَعْدَ الْمَوْتِ} ترجمہ: مردہ شخص موت کے بعد مالک نہیں ہوتا ہے۔ (قواعد الفقہ :ص۱۳۲، القاعدۃ:۳۶۵،الاشباہ والنظائر)مثال: زید اپنی زندگی میں جن چیزوں کا مالک تھا ، موت کے بعد ان چیزوں کا مالک باقی نہیں رہے گا، بلکہ اس کے ورثاء اپنے حصصِ شرعیہ کے مطابق ان کے مالک ہوں گے۔قاعدہ(۳۵۷): {اَلْمَیْسُوْرُ لا یَسْقُطُ بِالْمَعْسُوْرِ} ترجمہ: میسورمعسور سے ساقط نہیں ہوتا۔ (الأشباہ للسیوطي:۱/۳۴۳، القواعد الفقہیۃ:ص۱۱۳، القواعد الکلیۃ:ص۲۲۴)فائدہ: جس کام کو انسان بآسانی کرسکے اسے ’’میسور‘‘۔ اور جس کا کرنا متعذر ودشوار ہو اسے ’’معسور‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔مثال۱: اگر کوئی شخص قیام پر قادر نہیں لیکن رکوع وسجود پر قادر ہے، تو اس صورت میں اس سے نماز ساقط نہیں ہوگی، بلکہ اس پر بیٹھ کر رکوع وسجود کے ساتھ نماز پڑھنا واجب ہے ۔ (القوعد الفقہیۃ لعلی أحمد الندوي:ص۲۸۵)