الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
(۳۷){اَلأَصْلُ أَنَّہٗ یُفَرَّقُ بَیْنَ الْفَسَادِ إِذَا دَخَلَ فِي أَصْلِ الْعَقْدِ وَبَیْنَہٗ إِذَا دَخَلَ فِي عُلْقَۃٍ مِنْ عَلَاقِہ} ترجمہ: اصل یہ ہے کہ جب وجہ فساداصلِ عقد میں داخل ہو ،اور جب وجہ فساد متعلِقاتِ عقد میں سے کسی متعلِق میں داخل ہو ، تو دونوں کے درمیان فرق کیا جائے گا۔مثال: جب بائع کسی عقد کو ایک ہزار درہم اور ایک رطل شراب کے عوض فروخت کردے، تو ظاہر ہے کہ بیع فاسد ہوگی، اصلِ ثمن میں غیر ثمن یعنی ایک رطل خمر کے داخل ہونے کی وجہ سے، اگر متعاقدین اصلِ ثمن سے رطل خمر کو خارج کردیں تب بھی جوازِ بیع ثابت نہ ہوگا، کیوںکہ یہاں فساد، اصلِ عقد یعنی ثمن میں داخل ہے ، اور اگر بائع کسی غلام کو ادھارہزار درہم کے عوض بیچ دے ،کہ ثمن فصل کٹنے پرادا کی جائے گی، تومدتِ اداء ثمن میں جہالت کی وجہ سے یہ بیع فاسد ہوگی، ہاں !اگر متعاقدین فصل کی کٹائی کا وقت آنے سـے ـپہلے اس مدتِ اداء ِثمن کی جہالت کو دور کردیں، تو بیع کا جواز ثابت ہوگا۔کیوں کہ یہاں فساد متعلقِ عقد میں تھا۔(۳۸){اَلأَصْلُ أَنَّہٗ یُفَرَّقُ فِي الإخْبَارِ عَنِ الْأَصْلِ وَالْفَرْعِ} ترجمہ : اصل یہ ہے کہ اخبار فی الاصل اور اخبار فی الفرع دونوں کے درمیان فرق کیا جائے گا۔مثال: ایک خاتون خبردے کہ زوجین کے مابین رشتۂ رضاعت ثابت ہے ،تومحض اس کی خبر سے زوجین کے درمیان تفریق نہیں کی جائے گی (یہ إخبار فی الاصل ہے) ،بخلاف اس صورت کے کہ کوئی خاتون اس بات کی خبر دے کہ فلاں کو اس کے شوہر نے طلاق دی، یا اس سے خلع کرلیا، تواس صورت میں عورت کی خبر معتبر ہو کر زوجین کے مابین تفریق ہوگی (یہ اخبار فی الفرع ہے)۔ O000O000O