الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۳۱۶): {مَا کَانَ وَسِیْلَۃً إلَی الْوَاجِبِ فَہُوَ وَاجِبٌ} ترجمہ: جو چیز واجب کا ذریعہ ہو وہ بھی واجب ہوتی ہے۔ (موسوعۃ قواعد الفقہیۃ:۹/۲۰۵)مثال: اذانِ جمعہ کے بعد جامع مسجد کی طرف سعی کرنا واجب ہے، کیوں کہ یہ واجب جمعہ کی ادائیگی کا ذریعہ ہے ، اور ذریعۂ واجب بھی واجب ہوتا ہے۔اس لیے سعی واجب ہے۔ قولہ تعالی : {یآیہا الذین آمنوا إذا نودي للصلوۃ من یوم الجمعۃ فاسعوا إلی ذکر اللہ وذروا البیع}۔ (سورۃ الجمعۃ:۹) فالسعي إلی الجمعۃ واجبۃ لوجوبہا ۔قاعدہ(۳۱۷): {مَا لا یُتِمُّ الْوَاجِبُ إلا بِہٖ فَہُوَ وَاجِبٌ} ترجمہ: جس چیز کے بغیر واجب تام نہ ہو وہ بھی واجب ہوتی ہے۔ (جمہرۃ القواعد الفقہیۃ: ۲/۹۱۸، رقم: ۲۱۴۰، العنایۃ شرح الہدایۃ: ۲/۲۱۲، بدائع:۳/۳۱۳)مثال۱: دین کی حفاظت واجب ہے، اگر کوئی شخص ایسے علاقہ میں ہو جہاں دین کی حفاظت نہ ہوسکتی ہو ،تو ہاں سے ہجرت کرنا بھی واجب ہے ۔مثال۲: انسان کے لیے اپنے آپ کو گناہوں سے بچانا واجب ہے،اس لیے اگر نکاح نہ کرنے کی صورت میںوقوع فی الزنا کا اندیشہ ہے ، تو نکاح کرنا واجب ہوگا ، بشرطیکہ وہ مہر ، نفقہ اور سکنی پر قادر بھی ہو۔ (شامي :۴/۶۳، کتاب النکاح ، العنایۃ شرح الہدایۃ)قاعدہ(۳۱۸): {مَا لا یَصْلُحُ لِلصَّلٰوۃِ فَمُبَاشَرَتُہٗ مُفْسِدَۃٌ لِلصَّلٰوۃِ} ترجمہ: جو چیز نماز کے لیے صالح نہ ہو وہ مفسدِ صلوۃ ہوگی۔ (موسوعۃ القواعد الفقہیۃ:۹/۳۳۸)مثال: نماز کی حالت میںکھانا پینا ، بات کرنا، زبان سے سلام کا جواب دینا وغیرہ ، یہ سب اعمال نماز کے لیے صالح نہیں ہیں، لہذا ان سے نماز فاسد ہوگی۔ (شامی:۲/۳۱۸، با ب ما یفسد الصلاۃ ، دار الکتاب دیوبند)