الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
قاعدہ (۲۹۲): {إِذَا قَضَی بِغَیْرِ حُجَّۃٍ أَوْ قَضَی بِرَأیِہٖ مُخَالِفاً لِلنَّصِّ لایُنْفَذُ قَضَائُ ہٗ} ترجمہ: جب قاضی بغیر کسی حجت کے یا اپنی رائے سے مخالفِ نص فیصلہ کرے تو اس کا فیصلہ نافذ نہیں ہوگا۔ (شرح السیر الکبیر:۳/۱۷، باب من الاستئجار في أرض الحرب والنفل فیہ ، قواعد الفقہ:ص۱۱۳، رقم القاعدۃ: ۲۸۳)نوٹ: حضرات ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کا کسی حکم پر اتفاق کرنا ’’اجماع‘‘ کہلاتا ہے، اس حکم کے خلاف فیصلہ کرنا خلافِ اجماع کہلائے گا۔مثال: وقتِ واحد میں تین طلاق دینے کی صورت میں تینوں طلاقوں کے واقع ہونے پر ائمہ اربعہ کا اتفاق ہے،اگر کوئی قاضی اس کے خلاف فیصلہ کرتاہے تو اس کا یہ فیصلہ نافذ نہیں ہو گا۔ عند الاحناف عددِ طلاق میں عورت کا اعتبار ہے نہ کہ مرد کا، اور امام شافعی ؒ کے نزدیک مرد کا اعتبار ہے نہ کہ عورت کا ، لیکن عدت میں دونوں کا اتفاق ہے کہ آزاد عورت کی عدت تین حیض یا تین طہر اور باندی کی دوحیض یا دو طہر، اگر کوئی قاضی اس کے خلاف فیصلہ کرتا ہے تو وہ نافذ نہیں ہوگا۔ (رحمانی)قاعدہ(۲۹۳): {لا یُنْکَرُ تَغَیُّرُ الأحْکَامِ بِتَغَیُّرِ الزَّمَانِ} ترجمہ: تغیر زمان سے تغیر احکام کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔ (درر الحکام :۱/۴۷ ، رقم الـمادۃ : ۳۹ ، الـقـواعد الفـقـہـیـۃ : ص۲۵، ۵۶، قواعد الفقہ:ص۱۱۳، رقم القاعدۃ:۲۸۴، شرح القواعد:ص۲۲۷، جمہرۃ القواعد: القاعدۃ:۴۲۱ ، ۱۹۴۰، القواعد الکلیۃ:ص۲۵۹)مثال: (۱)مسجد کاسامان چوری ہوجانے کے اندیشہ سے نماز کے اوقات کے علاوہ دیگر اوقات میں مسجد کے دروازوں کو بند کرنا جائز ہے ۔(۲)امامت واذان کی تنخواہ لینا درست ہے۔(۳) عورتوں کو مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے کے لئے نکلنے سے روکنا جائز ہے، کیوںکہ اب حالات بدل چکے ہیں،اور حالات کے بدلنے سے احکام بھی بدلا کرتے ہیں۔