الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: ایک شخص نے اشتباہ قبلہ کی صورت میں تحری کی اور سمت قبلہ میں پشت کرکے نماز ادا کی تو عند الاحناف نماز جائز ہوگی، جب کہ آیت{فولوا وجوہکم شطرہ}کے ظاہر کا تقاضہ یہ ہے کہ نماز درست نہ ہو۔ اب قولِ احناف اس ظاہرِ آیت کے مخالف ہوا، تو ہم نے آیت کی تاویل یہ بیان کی کہ سمت قبلہ میں رخ کرنا اس وقت واجب ہے جب کہ وہ معلوم ہو، اورجب معلوم نہ ہو تو اس سمت میں رخ کرکے نماز پڑھنا واجب ہے، جس سمت تحرّی واقع ہو۔ علاوہ ازیں جب شخص مذکور نے سمتِ قبلہ بذریعہ تحری متعین کرکے نماز پڑھی ،تو اس کی نماز سمتِ قبلہ ہی میں ہوئی ،اور{فولوا وجوہکم}پر عمل ہو گیا،گر چہ واقعتاً وہ سمت قبلہ نہیں تھی۔تحرّی : صحیح سمت معلوم کرنے کے لئے غور وفکر کی تمام صلاحیتوں کو صرف کرنا ’’تحری‘‘ کہلاتا ہے۔(۲۲){اَلأَصْلُ أَنَّ کُلَّ خَبَرٍ یَجِییُٔ بِخِلَافِ قَوْلِ أصْحَابِنَا، فَإنَّہٗ یُحْمَلُ عَلٰی النَّسْخِ أوْ عَلَی أنَّہٗ مُعَارِضٌ بِمِثْلِہٖ، ثُمَّ یُصَارُ إلٰی دَلِیْلٍ آخَرَ أوْ تَرْجِیْحٍ فِیْہٖ بِمَا یَحْتَجُّ بِہٖ أصْحَابُنَا مِنْ ُوجُوْہِ التَّرْجِیْح أوْ یُحْمَلُ عَلَی التَّوْفِیْقِ وَ إنَّمَا یُفْعَلُ ذٰلِکَ عَلٰی حَسْبِ قِیَامِ الدَّلِیْلِ فَإنْ قَامَتْ دَلَالَۃُ النَّسْخِ یُحْمَلُ عَلَیْہِ وَإنْ قَامَتِ الدَّلَالَۃُ عَلٰی غَیْرِہٖ صِرْنَا إلَیْہِ} ترجمہ: اصل یہ ہے کہ ہر وہ حدیث جو ہمارے اصحاب کے قول کے مخالف ہو، اسے نسخ، یا اس پر محمول کیا جائے گا کہ وہ اپنے مثل کی معارض ہے، پھر دوسری دلیل کی طرف رجوع کیا جائے گا، یا اس دلیل کو وجوہِ ترجیح میں سے کسی ایسی وجہ سے ترجیح دی جائے گی، جس سے ہمارے اصحاب نے استدلال کیا ہے، یاپھر تطبیق پر محمول کیا جائے گا، اور یہ تما م باتیں قیام دلیل کے مطابق ہوںگی، اگر دلالت نسخ موجود ہے تو نسخ پر، اور اگر کسی اور شی ٔپر دلالت موجود ہو، تو اسی پر محمول ہوگی ۔