الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۱۸۱): {اَلضَّرَرُ لا یُزَالُ بِالضَّرَرِ} ترجمہ: ضررکو ضرر سے دور نہیں کیا جائے گا۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم:ص۳۱۱، الأشباہ والنظائر للسیوطي:۱/۱۷۸، درر الحکام :۱/۴۰ ، المادۃ :۲۵، قواعد الفقہ:ص۸۸، القاعدۃ:۱۶۶، القواعد الکلیۃ:ص۱۸۵ترتیب اللآلي:ص۸۰۷ ، شرح القواعد:ص۱۹۵) مثال: آقا کو اپنے غلام یا باندی کی شادی کرانے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، خواہ شادی نہ کرانے میں دونوں کا نقصان ہی کیوںنہ ہو، کیوںکہ شادی کرانے میں آقا کا نقصان ہے اور نہ شادی کرانے میں غلام یا باندی کا نقصان ہے اور قاعدہ ہے کہ: ’’ضرر سے ضرر کو دور نہیں کیا جائے گا‘‘۔ اسی طرح اگر دو آدمی بھوک سے اتنے بے تاب ہیں کہ جان چلی جانے کا خطرہ ہے تو ان میں کا ایک، دوسرے کے بدن کے کسی حصہ کونہیں کھاسکتا۔ (شرح الأشباہ والنظائر:۱/۲۵۵)قاعدہ(۱۸۲): {اَلضَّرَرُ لا یَکُوْنُ قَدِیْمًا} ترجمہ: ضرر، قدیم نہیں ہوتا ہے ۔ (درر الحکام :۱/۲۴، المادۃ :۷ ، قواعد الفقہ:ص۸۸، القاعدۃ:۱۶۷، القواعد الفقہیۃ:ص۳۷۶ ، شرح القواعد:ص۱۰۱، القواعد الکلیۃ:ص۱۸۶)توضیح: جس شیٔ کا ضرر قابلِ برداشت نہ ہو، اس کا قدیم ہونا معتبر نہیں ہو گا۔مثال: اگر کسی شخص کے مکان کے گندے پانی کی گذرگاہ عام راستہ پر ہو، جس سے راہگیروں کو تکلیف پہنچتی ہو، تو اس ضررو نقصان سے لوگوں کو بچایا جائے گا اور اس کے گذرنے کا انتظام کسی اور طریق سے کیا جائے گا، خواہ یہ گذرگاہ کتنی ہی قدیم ہو، عدمِ دفعِ ضررعن المارین میں اس کی قدامت معتبر نہیں ہوگی۔قاعدہ(۱۸۳): {اَلضَّرَرُ یُدْفَعُ بِقَدْرِ الإمْکَانِ} ترجمہ: بقدرِامکان ضرر کودور کیا جائے گا۔ (درر الحکام :۱/۴۲، المادۃ :۳۱ ، ترتیب اللآلي:ص۸۱۰، القواعد الفقہیۃ:ص۲۵، قواعد الفقہ:ص۸۸، القاعدۃ:۱۶۸، شرح القواعد:ص۲۰۷، جمہرۃ القواعد : القاعدۃ:۱۰۷۵، ۱۵۱۸، القواعد الکلیۃ :ص۱۸۴)