الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
مثال: کوئی شخص اپنے سے بڑی عمر یا معروف النسب شخص کے متعلق اپنا بیٹا ہونے کا دعویٰ کرے ،تو اس کے دعوے کو مہمل قرار دیا جائے گا، کیوں کہ کلام کو مفید وکار آمد بنانا متعذر ہے۔مثال: اسی طرح کوئی شخص ایک لڑکا اور ایک لڑکی چھوڑ کر مرجائے، اور لڑکا اپنی بہن کے لیے نصف میراث کا دعویٰ کرے، تو شرعاً کلام کا مفید ہونا متعذر ہونے کی بناپر ، اس کا دعویٰ قابلِ اعتبار نہیں ہوگا۔ (درر الحکام: ۱/۶۱)قاعدہ(۱۴): {إذَا تَعَذَّرَتِ الْحَقِیْقَۃُ یُصَارُ إلَی الْمَجَازِ} ترجمہ: جب حقیقت متعذر ہو تو مجاز کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم :ص۴۳۷، القواعد الفقہیۃ:ص۴۲۳، قواعد الفقہ:ص۵۶، شرح القواعد:ص۳۱۷ ، جمہرۃ القواعد:رقم القاعدۃ:۱۶۴، درر الحکام:۱/۶۰، رقم المادۃ: ۶۱، القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ:ص۲۸۵)مثال: اگر کسی آدمی نے فلاں کے بیٹوں کے لئے کسی چیز کی وصیت کی اور اس فلاں کے بیٹے نہ ہوں،بلکہ پوتے ہوں تو اس موصِی کا کلام مجازاً پوتوں پر محمول ہوگا اوروہ (پوتے ) وصیت کردہ شیٔ کے حق دار ہوں گے۔قاعدہ(۱۵): {إذَا اجْتَمَعَتِ الإشَارَۃُ وَالْعِبَارَۃُ تُعْتَبَرُ الإشَارَۃُ} ترجمہ: جب قول اور اشارہ دونوں جمع ہوں تو اشارہ معتبر ہوگا۔ (ھدایہ:۲/۳۳۱، قواعد الفقہ:ص۵۵، رقم القاعدۃ:۱۲، جمہرۃ القواعد:رقم القاعدۃ:۲۵۵)مثال۱: کسی آدمی نے کسی عورت سے کہا، میں نے تجھ سے سرکہ کے اس مٹکے کے عوض نکاح کیا، جب اس مٹکے کو دیکھا گیا تو وہ شراب کا مٹکا تھا تو شوہر پر مہرِ مثل واجب ہوگا، کیوںکہ یہاں اشارہ معتبر ہے اور شراب کا مٹکامشار الیہ ہے، جو مہر نہیں بن سکتا، لہٰذا مہرِ مثل واجب ہوگا۔مثال۲: ایک شخص نے کسی عورت سے غلام کے عوض نکاح کیا ، اور بوقتِ عقد اس غلام کی طرف اشارہ کیا کہ اس غلام کے عوض تجھ سے نکاح کرتا ہوں، لیکن وہ آزاد نکلا ،تو اب ایسی صورت میں مہر مثل