الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
{وَأمُرْ بِالْعُرْفِ} اس جز ء کے تحت رشتہ ناطہ کو جوڑنا، حلال و حرام، نگاہوں کو نیچے رکھنا، اور اخروی زندگی کی تیاری کے احکام داخل ہیں۔ {وأعْرِضْ عَنِ الْجَاہِلِیْنَ} اس جزء کے تحت علم سے وابستگی پر تحریض ، اہل ظلم سے اعراض، بے وقوفوں سے لڑنے بھڑنے سے اجتناب اور دیگر اخلاق حمیدہ اور افعال رشیدہ کے احکام داخل ہیں۔ یہ آیت تمام مکار م اخلاق کو جامع ہے، اسی لیے امام جعفر فرماتے ہیں: ’’اللہ رب العزت نے اس آیت میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مکارم اخلاق کا حکم فرمایا، پورے قرآن کریم میں مکارم اخلاق سے متعلق اس سے جامع کوئی آیت نہیں ہے‘‘۔ (۴) فرمان خداوندی: {یَا أیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا أوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ}۔’’ اے ایمان والو! عہدوں کو پورا کرو‘‘۔ (سورۃ المائدۃ: ۱) آیت میں اللہ رب العزت نے عقود و معاملات کو پورا کرنے کا حکم بصیغۂ امر فرمایا، جو ہر عقد مشروع کو پورا کرنے اور ہر ایسی چیز کے احترام کا تقاضا کر رہا ہے، جس کا ایک انسان دوسرے انسان کے ساتھ التزام کیا کرتا ہے۔ (۵) فرمان خداوندی:{فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہُ ، وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہُ}۔’’ سو جو شخص ذرہ برابر نیکی کرے گا وہ اس کو دیکھ لے گا، اور جو شخص ذرہ برابر بدی کرے گا، وہ اس کو دیکھ لے گا‘‘۔ (سورۃ الزلزال: ۷،۸) اور ان جیسی دیگر آیتیں جو بطور قواعد کتاب اللہ میں مذکور و محفوظ ہیں۔ جس طرح بعض قرآنی آیات بطور قواعد کے ہیں، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر نظر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے بعضے فرامین بھی قواعد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ (۱) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف شرابوں کا حکم دریافت کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’کُلُّ مُسْکِرٍحَرَامٌ‘‘۔ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔