الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قسم اول: ایسے قواعد جن کا مصدر کتاب اللہ، اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ جن قواعد کا مصدر، قرآن کریم ہے، وہ قواعد، انواعِ قواعد میں سب سے اعلیٰ و اولیٰ ہے،کیوںکہ کتاب اللہ ہی اصل شریعت ہے، اور بقیہ تمام دلائل کا مرجع بھی وہی ہے۔ قرآن کریم کی، بعض آیتیں جو بمنزلہ قواعد ہیں، اور بے شمار مسائل کو مستوعب و شامل ہیں، مثلاً:(۱) فرمان خداوندی: {وَأَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبوٰا}’’ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کر دیا ہے‘‘۔ (سورۃالبقرۃ:۲۷۵) اس آیت مبارکہ نے اپنے مختصر الفاظ کے باوجود بیوع کی تمام حلال و حرام قسموں کو جمع کرلیا ، سوائے ان بیوع کے جو اس آیت سے مستثنیٰ ہیں۔ (۲) فرمانِ خداوندی:{ وَ لا تَأکُلُوْا أمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ}۔’’ اور آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق مت کھاؤ‘‘۔ (سورۃ البقرۃ: ۱۸۸) یہ آیت کریمہ ہر اس غیر شرعی معاملہ اور تصرف کو حرام قرار دیتی ہے، جو غلط طریقے سے لوگوں کے مال کھانے اور انہیں ضائع کرنے کا سبب بنتا ہے، مثلاً: چوری، غصب، مبیع یا ثمن کی جہالت، ایک دوسرے کو تکلیف دینا، دھوکہ دینا، اور ہر ایسا عقد و معاملہ جس میں غلط و باطل طریقہ سے لوگوں کا مال کھانا لازم آتا ہے۔ (۳) فرمان خداوندی: {خُذِ الْعَفْوَ وَأمُرْ بِالْعُرْفِ وَأعْرِضْ عَنِ الْجَاہِلِیْنَ}۔’’ اور سرسری برتاؤ کو قبول کرلیا کیجیے اور نیک کام کی تعلیم کر دیا کیجئے، اور جاہلوں سے ایک کنارہ ہو جایا کیجئے‘‘۔ (سورۃ الاعراف:۱۹۹) علامہ قرطبی وغیرہ فرماتے ہیں: یہ آیت مقدسہ تین کلموں یا تین جملوں سے مرکب ہے، مگر یہ شریعت کے تمام قواعدِ مامورات و منہیات کو متضمن ہے۔ {خُذِ الْعَفْوَ}اس جزء کے تحت قطع رحمی کرنے والوں کے ساتھ صلہ رحمی، گناہ گاروں کے ساتھ عفو و درگزر، مومنوں کے ساتھ حسن سلوک اور دیگر حسن اخلاق کے احکام داخل ہیں۔