الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
ان میں علامات ترقیم، نہ جملوں کے آغاز کے اشارے، نہ پیرا گراف ہیں اور نہ مقولوں اور سوال وجواب کی تحدید اور اعراب وغیرہ بھی نہ دارد؛ ماضی میں طلبہ کے اندر یہ لگن تھی کہ تمام علوم کو اپنے اندر جذب کرلیں، اس کے لئے دشوار گذار سفر کرنا ان کے لئے آسان تھا؛ وسائل وسہولت سے محرومی کے باوجود اس علم کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا ان کے اندرداعیہ تھا، علم کا شغف ، محنت شاقہ اور کثرت مطالعہ نیز مصاحبتِ اساتذہ ان کا زاد راہ تھا؛ اساتذہ بھی علم کے قیمتی سرمایہ کو اپنے طلبہ کے اندر منتقل کرنے کے درپے رہتے تھے ۔ موجودہ دور میں ان تمام چیزوں میں انحطاط پیدا ہوگیا اور یہ انحطاط روبہ ترقی ہے، اسی لئے کلید (گائیڈ) شروحات اور تراجم کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے اور عصری علوم کی درس گاہوں نے تو کلید کا ایسا رواج ڈال دیا ہے کہ دینی علوم کے طلبہ بھی اسی پر انحصار کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ان حضرات کو جو متقدمین کی کتابوں کو نئے انداز سے منقح کرکے شائع کررہے ہیں، علامات ترقیم اور پیراگراف کی رعایت کر کے اسلاف کی کتابوں سے استفادہ کو آسان بنارہے ہیں؛ اب ہندو پاک میں اسی اہتما م کے ساتھ کتابوں کی اشاعت ہو رہی ہے، عرب ممالک میں تو پہلے ہی سے اس کا لحاظ کیا جارہا ہے؛ چناںچہ قوانین شریعت کو دفعہ دار (کو ڈیفائیڈ) مرتب کر کے شائع کرنا اسی اہتمام کی کڑی ہے۔ چنانچہ زیر نظر کتاب ’’الأصول والقواعد للفقہ الإسلامي‘‘ اسی انداز کا شاہ کارہے۔ فقہی اصول جو دفاتر میں موجود تھے، لیکن ترتیب اور نمبر کے اعتبار سے نمایاں نہ تھے؛ اصولوں کے ساتھ بطور توضیح مثالیں نہ تھیں اور اگر تھیں تو کا فی شافی نہ تھیں؛ جس سے استفادہ میں دشواری محسوس ہوتی تھی۔ فاضل مولف عزیزم مولانا مفتی محمد جعفر ملی رحمانی صاحب نے اس کار عظیم کا بیڑا اٹھایا، اس بحر کی غواصی کی اورا صول فقہ، جدید انداز سے مرتب کیا؛ ترجمہ کرکے مثالوں سے واضح کیا۔ موصوف کا لائق ستائش یہ کام، ان کی طبعی مناسبت، ذاتی استعداد اور فن سے بے انتہاء شغف پر دلالت کرتا ہے ۔