الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
سطور بالاسے یہ حققت عالم آشکارہ ہوگئی کہ قواعدِ فقہ اور اصولِ فقہ کی ترتیب و تشکیل میں ہمارے فقہاء نے کس جان کا ہی اور جان فشانی کا مظاہر ہ کیا ہے، چونکہ قرآن وحد یث اور پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ برپا کیا ہوادینِ اسلام رہتی دنیا تک تما م انسانوں کے لئے رشدو ہدایت کا چشمہ اور خیرو فلاح کا ضامن ہے؛ اس لئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے دین کی حفاظت کے جتنے بھی گوشے اور عناصر ہو سکتے ہیں، ہر ایک کی حفاظت کے لئے باصلاحیت اور صاحب استعداد ،پختہ سیرت وکردار افراد پیدا فرمائے؛ جنہوں نے رضائے خداوندی کے حصول کے لئے اسلام کی راہ میں اپنی زندگیاں نچھاور کردیں؛ یہی لوگ درحقیقت وہ تھے، جن کو اللہ پاک نے عالمِ اسباب میں اسلام کی حفاظت وبقاء کے اسباب قرار دیا؛ (فجزاہم اللہ خیراً عنا وعن جمیع المسلمین)۔ یہی اصول وقواعدِ فقہ اور ضوابطِ شریعت، جو اب تک بڑی بڑی امہات الکتب میں بکھرے اور پھیلے ہوئے تھے؛ ضرورت اس بات کی شدت سے متقاضی تھی اور ہے کہ ان کو اسلوب عصر اور جدید طرز میں ڈھال کر اردو کے جامہ میں پیش کیا جائے؛ چناںچہ قابل تبریک و تہنیت ہیں، ہمارے عزیز رفیق جناب مولانا مفتی محمد جعفرملیؔ صاحب کہ انہوں نے اپنے اکابر اور بزرگانِ دین کے طریقہ کے مطابق {الأصول والقواعد للفقہ الإسلامي} کے نام سے ان فقہی قواعد وضوابط کو بزبانِ اردو پیش کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ موصوف معہد ملت مالیگاؤں کے فیض یافتہ ہیں، یہاں سے فارغ ہونے کے بعد عرصۂ دراز تک امارتِ شرعیہ بہار و اڑیسہ وجھار کھنڈ کے مرکزی دارالقضاء پھلواری شریف پٹنہ میں مشہور فقیہ العصر قاضی القضاۃ حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام القاسمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے زیر نگرانی رہ کر قضاء اور افتاء کی تربیت حاصل کی اور قضاء و افتاء کے کام کو نہ صرف سیکھا، بلکہ اس کا مزاج بنایا؛ جو آج کے دور میں ایک بے مثال خصوصیت ہے اور ابھی کافی طویل زمانہ سے مہاراشٹرا کی مرکزی دینی درس گاہ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا میں فقہ کی بڑی کتب کی تدریس کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔