الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
(۳) مریض ایڈز نے اپنا مہلک خون طلب پر اپنی بیماری بتلا کردیا لیکن اس کو اس کے لئے اس قدر مجبور نہیں کیا گیا کہ اس پر مکرہ شرعی کا اطلاق ہو بظاہر یہ صورت بھی قابل سزاء ہے۔ البتہ اگر اسے اس قدر مجبور کیا گیا کہ وہ مکرہ شرعی کی فہرست میں شمار ہو یہ صورت قابل سزاء نہیں ہوگی۔ (۵) اگر کسی مسلمان خاتون کا شوہر ایڈز کے مرض میں گرفتار ہوگیا اور دونوں عمر میں کے اس مرحلے میں ہوں جس میں جنسی عمل کا وقوع ہوسکتا ہے تو بیوی کو فسخ نکاح کے مطالبہ کی اجازت ہوگی۔ علامہ طحاوی نقل فرماتے ہیں ’’الحق بہا القہستالي کل عیب لا یکن المقام معہ إلا بضرر‘‘۔ (طحاوی۱/۱۱۳) شوہر میں ہر ایسے عیب کا پایا جانا جس کی وجہ سے بیوی بغیر ضرر مرد کے ساتھ نہیں رہ سکتی ہے باعث فسخ نکاح ہے اور اگر میاں بیوی اپنی عمر کے اس منزل پر پہنچ چکے ہیں، جس میں جنسی عمل کا وقوع نہیں ہوتا ہے تو ایسی صورت میں بیوی کو فسخ نکاح کے مطالبہ کی اجازت نہیں ہوگی، علت انتقال مرض، معدوم ہونے کی بناء پر اگر ایڈز کے مریض نے اپنا مرض چھپا کر کسی خاتون سے نکاح کیا اور وہ دونوں عمر کے اس مرحلے میں ہیں جس میں جنس عمل کاوقوع ہوسکتا ہے تو بیوی کو فسخ نکاح کے مطالبہ کی اجازت ہوگی، علت انتقال مرض پائی جانے کی وجہ سے۔ (۶) جو خاتون ایڈز کے مرض میں گرفتار ہو، اگر واسے حمل قرار پاگیا اور طبی لحاظ سے ظن غالب کے درجہ میں یہ بات معلوم ہوجائے کہ اس کا مرض دوران حمل، یا دوران ولادت، یا دوران رضاعت اس بچے کی طرف منتقل ہوگا تو ایسی صورت میں اس خاتون کو نفخ روح یعنی استقرار حمل کے ایک سو بیس (۱۲۰) دن اندر اسقاط حمل کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ البتہ اگر عورت اس کے لئے تیار نہ ہو تو شوہر یا حکومت کا محکمہ صحت اسے اسقاط حمل پر مجبور نہیں کرسکتا۔ ’’العلاج لإسقاط الولد اذا ستبان خلقہ کشعر و ظفر و نحو ہما لایجوز وان کان غیر مستبین الخلق یجوز لما فی زماننا یجوز علی کل حال و علیہ الفتوی کذا فی جواہر الاخلاطی‘‘ ۔ (الفتاوی الہندیۃ:۵/۳۵۶)