الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
(۷) جو بچے یا بچیاں ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں، انہیں مدارس اور اسکولوں میں داخلہ نہ دینا ہی بہتر ہے گر چہ یہ مرض مریض کو چھونے یا اس کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے منتقل نہیں ہوتا، لیکن جنسی بے راہ روی وغیرہ کی جو لہر پوری دنیا میں چـل رہی ہے، اس سے اسکول اور کالج بھی محفوظ نہیں ہیں گویا انتقال مرض کی علت موجود ہے اس لئے اس مرض کے شکار بچے اور بچیوں کے لئے الگ سے تعلیم و تربیت کا نظم کیا جائے۔ (۸) اگر کوئی بچہ یا بچی ایڈز کے مرض میں مبتلا ہو تو اس کے بارے میں اس کے والدین، اہل خانہ اور سماج پر وہ تمام ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن سے ان کے حقوق کا بطلان لازم نہ آئے اور اہل خانہ اور سماج کے دوسرے لوگ اس کے ضرر سے محفوظ رہ سکیں۔ (۹) اگر ایڈز ، طاعون و کینسر وغیرہ کا مرض اس حد تک پہنچ گیا کہ مریض اپنی ضروریات زندگی کی تکمیل پر قادر نہیں رہا اور اس کے اس مرض کی کیفیت مرض الموت کی بن گئی، تو اس پر مرض الموت کے احکام جاری کرنے کے سلسلے میں حسب ذیل تفصیل ہے۔ (الف) اگر اس مرض میں برابر اضافہ ہی ہوتا رہا ہے تو اول روز سے ہی یہ مرض، مرض الموت تصور کیا جائے گا۔ (ب) اگر اس میں افاقہ و اضافہ کی دونوں صورتیں پیدا ہوئیں تو آخری اضافہ کی ابتداء سے مرض الموت کیا ابتداء ہوگی۔ (ج) اگر یہ مرض دائمی رہا مگر اس میں اضافہ کی کیفیت پیدا نہیں ہوئی تو یہ مرض، مرض الموت نہیں ہے خواہ کتناہی طویل ہو جائے۔ (الفتاوی الہندیۃ:۱/۴۶۳) ’’و ہکذا علی ہامش الہدایۃ، باب طلاق المریض‘‘ ۔ (ص ۳۹۲) (۱۰) طاعون یا اس جیسے مہلک بیماری کے پھیلنے کی صورت میں، کسی علاقہ کے اندر حکومت کی طرف سے آمد ورفت پر پابندی لگانا، شرعاً جائز و درست ہے۔ اس لے کہ ہمارے آقاسرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی طاعون میں زدہ علاقہ میں جانے سے منع فرمایا ہے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث: