الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
(۲) اگر ایڈز کا مریض اپنے اہل خانہ یا متعلقین سے اپنے اس مرض کو چھپارہا ہے اور ڈاکٹر سے بھی اصرار کررہا ہے کہ اس مرض کو کسی پر ظاہر نہ کرے، تو ایسی صورت میں بھی شرعاً ڈاکٹر کی ذمہ داری یہی ہے کہ وہ اس مرض کا افشاء کرے، تاکہ دوسرے لوگ اس متعدی مرض سے بچنے کی احتیاطیں اور تدبیریں ملحوظ رکھیں۔ ’’یتحمل الضرر الخاص لدفع ضرر عام‘‘۔ (۳) ایڈز اور دوسرے خطرناک متعدی امراض مثلا طاعون وغیرہ کے مریض کے بارے میں اس کے اہل خانہ متعلقین اور سماج پر شرعاً وہ تمام ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن سے دوسروں کو اس کے ضرر سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ ’’الضرر یزال‘‘۔ (الأشباہ والنظائر:ص؍۱۳۹) (۴) (الف) نکاح کے نتیجے میں شوہر کو ملک بضع حاصل ہوتی ہے، اور وہ اپنے اس ملک میں تصرف کا مجاز ہے، لیکن اگروہ ایڈز کا مریض ہے، اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ مجامعت کی صورت میں ایڈز کے وائرس بیوی کی جسم میں منتقل ہو کر ا س کو اس مہلک وقاتل مرض میں مبتلا کردیں کے تو ایس صورت میں اسے جماع کی اجازت نہیں ہوگی۔ (الأشباہ والنظائر) کے حاشیہ میں لکھا ہے کہ اگر اپنی ملک میں تصرف کرنے سے دوسرے کو ضرر پہنچنے کا اندیشہ ہے تو ایسی صورت میں صاحب تصرف کو تصرف کی اجازت نہیں ہوگی ۔ (ب) اگر شوہر محض اپنے اس خطرناک مرض کو منتقل کرنے کی غرض سے مجامعت کرتا ہے، تو وہ شرعاً مجرم و گناہ گار ہوگا نیز اسے سزاء بھی جی جاسکتی ہے اس لئے کہ شریعت اسلامیہ کا عام اصول ہے کہ ہر وہ کام باعث تعزیر ہے جو شریعت کی نظر میں معصیت ہے اور شوہر کا محض اسی ارادے سے مجامعت کرنا کہ ایڈز کے وائرس بیوی کے جسم میں منتقل ہو کر اسے مہلک بیماری میں مبتلا کریں،عمل معصیت ہے ۔ (ج) ایڈز کا مریض جو اس کی نوعیت سے بخوبی واقف ۔ اگر وہ کسی دوسرے تک اپنے مرض کو منتقل کرنے کی غرض سے خون کے ضرورت مند مریض کو اپنا خون پیش کرتا ہے تو اس کی چند صورتیں ہوں گی۔ (۱) مریض ایڈز نے اپنا مہلک خون از خود بلاطلب پیش کیا، یہ صورت قابل سزاء ہے۔ (۲) مریض ایڈز نے اپنا مہلک خون طلب پر یہ بتلائے بغیر کہ مجھے ایڈز کی بیماری ہے پیش کیا یہ صورت بھی قابل سزاء ہے۔