الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
بنیادی کتابیں خیال کی جاتی ہیں ۔سلطنت عثمانیہ کے زیراہتمام ترتیب دئیے گئے ’’قواعد مجلۃ الأحکام العدلیۃ ‘‘کواس باب میںاپنی ترتیب وتنسیق اورجامعیت ووضوح کے لحاظ سے خصوصی مقام حاصل ہے ۔فقہ مالکی میں محمدبن حارث خشینیؒ کی ’’ أصول الفتیا ‘‘قرافیؒ کی ’’الفروق‘‘ونشریسیؒ کی’’إیضاح المسالک‘‘فقہ شافعی میں ابن عبدالسلامؒ کی ’’قواعد الأحکام‘‘تاج الدین سبکیؒ ،ابن الوکیلؒ،ابن الملقنؒ،اورسیوطیؒ کی ’’الاشباہ والنظائر‘‘زرکشیؒ کی ’’المنثور في القواعد‘‘فقہ حنبلی میں ابن رجبؒ کی ’’القواعد‘‘ ابن عبدالہادیؒ کی ’’القواعدالکلیہ‘‘اوراحمدالقاریؒ کی ’’قواعد مجلۃ الأحکام الشرعیۃ ‘‘وغیرہ اس موضوع پرلکھی گئی اہم کتابیں خیال کی جاتی ہیں۔اس سے اندازہ ہوتاہے کہ ہرمسلک کے علماء وفقہاء نے اس موضوع پرقابل قدرتصنیفات چھوڑی ہیں۔ اس وقت احقرکے سامنے اسی موضوع پر لکھی گئی کتاب ’’الأصول والقواعد للفقہ الإسلامي‘‘ہے، اس کے جامع مرتب،شارح ومؤلف نوجوان فاضل جناب مفتی محمدجعفرصاحب ملی رحمانی ہیں۔ اس کتاب میں عمدہ ترتیب و تہذیب کے ساتھ مختلف کتابوں میں منتشر قواعد فقہ کویکجا کردیا گیا ہے۔ مصنف کے پیش نظرغالباًاصو ل و قواعد کامفہوم عام ہے، جو ’’أصول الکرخي‘‘ میں بھی ملحوظ ہے ۔ اس کتاب کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ مثالو ں کے ذریعہ ان قواعدکی وضاحت بھی پیش کی گئی ہے، اس وضاحت میں اگرعربی عبارت کابھی سہارالیاجاتاتوشایدبہت سے مواقع پرمثال کے ممثل لہ پر انطباق میں مزیدسہولت ہوجاتی۔اب اس فن منیف سے اردوکابھی دامن خالی نہیں رہ جائے گا۔ حضرت مولاناقاضی مجاہدالاسلام قاسمیؒ بانی اسلامک فقہ اکیڈمی کواللہ پاک نے فقہ کے حوالے سے خاص ذوق عطافرمایاتھا۔انہوں نے نئے پیش آمدہ مسائل کی تحقیق وتدقیق کے سلسلے میں نوجوان فضلااورارباب افتاء میں ایک روح پھونک دی تھی ۔ قاضی صاحب ؒنے القواعد الفقہیۃ کی تشریح وتبیین اورمعاصرحالات ،اورجدیدپیش آمدہ مسائل پران کاانطباق کیسے ہو؟اس تعلق سے خصوصی منصوبہ