الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی تحریر فامایا کہ اگر نکاح کے بارے میں کوئی تم سے مشورہ لے تو خیر خواہی کی بات یہ ہے کہ اگر اس موقع کی کوئی خراب تم کو معلوم ہو تۃ ظاہر کردو یہ غیبت حرام نہیں ہے۔ (تعلیم الدین :ص؍۷۶) (۲) سوال سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ ان دونوں کا طبی جانچ کے لئے ڈاکٹر کے پاس آنا، رشتہ کے متعلق مشورہ طلب کرنے کی غرض سے ہے تو ایسی صورت میں ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ فریقین میں سے ہر ایک پر ایک دوسرے کی حقیقت واضح کردے۔ ’’وکذالک الممتشار فی التزویج وایداع الامانۃ لہ ان یذکرہا یعرفہ علی قصد النصح للمستشیر لا علی قصد الواقیعۃ‘‘۔ (احیاء العلوم الدین :۳/۱۵۲) (۳) (الف) ایک شخص کسی ڈاکٹر کے زیر علاج ہے ، ڈاکٹر کو طبی جانچ کے نتیجہ میں یہ بات معلوم ہے کہ یہ شخص نامرد ہے یا اس میں کوئی ایسا عیب پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کا نکاح یار آور نہیں ہوسکتا ہے اور ڈاکٹر کو یہ معلوم ہے کہ یہ شخص کسی عورت سے نکاح کی بات چیت کررہا ہے اور اپنے اس عیب کو چھپا کر اس عورت سے نکاح کرلینا چاہتا ہے اس صورت میں ڈاکٹر کے لئے بہتریہی ہے کہ وہ دوسرے فریق کو اپنے مریض کے اس مرض یا عیب سے مطلع کردے۔ ’’فإن المصالح الشرعیۃ بالنکاح لا تتاتی إلا بذالک ‘‘۔ (ب) کوئی خاتون ڈاکٹر کے زیر علاج ہے وہ کسی اندرونی مرض یا عیب کو چھپا کر کسی مرد سے نکاح کی بات چیت کررہی ہے، رشتہ نکاح کی بات چیت ڈاکٹر کے علم میں آچکی ہے، تو اس صورت میں بھی ڈاکٹر کے لئے یہی اولی ہے کہ وہ اپنے مریض کے مرض یا عیب سے دوسرے فریق کو باخبر کردے کیوں کہ عدم اطلاح کی صورت میں مصالح نکاح حاصل نہیں ہوسکتے۔ (۴) ایک شخص کے پاس ڈرائیورنگ لائسنس ہے اس کی بینائی بری طرح متاثر ہو چکی ہے اور ڈاکٹر کی رائے میں اس کا گاڑی چلانا اس کے اور دوسروں کے لئے مہلک ہوسکتا ہے ایسا شخص اگر ڈاکٹر کے منع