الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
’’شرح السیر‘‘۳/۱۴۹؍ پر ترجیح ِبینات کی تقریباً انیس صورتیں بیان کی گئی ہیں، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ وہ یہاں ذکرکر دی جائیں : (۱) بینۂ اکراہ، بینۂ طوع سے اولیٰ ہے۔ (۲) بینہ ٔبرأۃ، بینۂ اقرار سے اولیٰ ہے۔ (۳) بینۂ وفا، بینۂ برأت سے اولیٰ ہے۔ (۴) بینۂ بیع، بینۂ رہن سے اولیٰ ہے۔ (۵) بینۂ قرض، بینۂ مضاربت سے اولیٰ ہے۔ (۶) بینۂ امانت، بینۂ شراء سے اولیٰ ہے۔ (۷) بینۂ جنون، و عَتہ (خفتِ عقل) بینۂ عقل سے اولیٰ ہے۔ (۸) بینۂ عنّین، بینۂ عکس سے اولیٰ ہے۔ (۹) بینۂ ہبہ، بینۂ عاریت سے اولیٰ ہے۔ (۱۰) بینۂ صحت، بینۂ مر ض الموت سے اولیٰ ہے۔ (۱۱) بینۂ مالک، بینۂ غاصب سے اولیٰ ہے۔ (۱۲) بینۂ رب الدین (قرض خواہ) بینۂ ورثہ سے اولیٰ ہے۔ (۱۳) بینۂ صحت، بینۂ فساد سے اولیٰ ہے۔ (۱۴) بینۂ قرض، بینۂ ہبہ سے اولیٰ ہے۔ (۱۵) بینۂ دعویٔ شراء، بینۂ ہبہ سے اولیٰ ہے۔ (۱۶) بینۂ ہبہ بالعوض، بینۂ رہن سے اولیٰ ہے۔ (۱۷) بینۂ یسار (کشادہ دستی) بینۂ اِعْسَار (تنگ دستی) سے اولیٰ ہے۔ (۱۸) وہ بینہ جو زیادتی کو ثابت کرے، وہی مقدم ہے۔ (۱۹) بینۂ اثبات، بینۂ نفی پر مقدم ہے۔