ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
پیش نہیں کرسکتا ان حضرات کی عجیب وغریب شان تھی حضرت مولانا محمد قاسم صاحب بجز کفار کے اور کسی سے مناظرہ نہ کرتے تھے بہت ہی مجبوری کے درجہ میں ایک مرتبہ بعض غیرمقلدین کا اور نعض شیعوں کا جواب لکھا ۔ تحذیرالناس پر جب مولانا پرفتوے لگے تو جواب نہیں دیا یہ فرمایا کہ کافر سے مسلمان ہونے کا طریقہ بڑوں سے یہ سنا ہے کہ کلمہ پڑھنے سے مسلمان ہوجاتا ہے تو میں کلمہ پڑھتا ہوں لاالہ الا اللہ محمدرسول اللہ : ایک مرتبہ میرے لکھے ہوئے اور حضرات مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے تصحیح کردہ ایک فتویٰ پرسائل کی طرف سے کچھ اعتراضات آئے تھے ۔ میں نے جواب لکھنے کی اجازت لینے کے لئے دکھلایا تو فرمایا کہ جواب مت لکھنا صرف یہ لکھ دو کہ ضروری جواب دیا جاچکا ہے باقی ہم مرغان جنگی نہیں کہ جنگ وجدال کا سلسلہ دراز کریں اگر ہمارے جواب سے اطمینان نہ ہو ۔ فوق کل ذی علم علیم ۔ دوسری جگہ سے اطمینان کرلو ہم اس جنگ وجدل سے معاف رکھواب دوبات حضرت کی یاد آتی ہے کہ ردوکد میں وہی پڑھ سکتا ہے جس کوکوئی کام نہ ہو اور جس کو کام ہوگا اس کی تویہ حالت ہوگی جیسے ایک حکایت ہے کہ ایک شخص کی داڑھی میں کچھ سفید بال آگئے حجام سے کہا کہ سفید بال چن چن کر نکال دینا ۔ نائی نے استرے سے تمام داڑھی صاف کرکے سامنے ڈال دی کہ لومیاں تم بیٹھے چنے جاؤ مجھے اور بھی کام ہے مجھ کو چننے کی فرصت نہیں تو کام کا آدمی توبکھیڑوں سے ضرور گھبراتا ہے یہ تو بے کارلوگوں کے مشغلے ہیں اسے برا کہہ لیا اس سے بھلا کہہ لیا اس پرفتویٰ دیا اس پرفتوٰی دیدیا ۔ ایک غیرمقلد یہاں آئے تھے ذکروشغل کرتے تھے بے چاروں کو مجھ سے محبت تھی ایک روز لوگوں سے کہنے لگے کہ یہاں پرسنت کے خلاف صرف ایک بات ہے وہ یہ کہ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ چشتی ، قادری ، نقشبندی ،سہروردی یہ تقسیم کسی ہے ، میں نے سن کر کہا کہ آصطلاحات میں سہولت تعبیر کے لیے نام کھ لئے ہیں یہ کوئی طریق کا جزو نہیں نہ مقصود طریق ہے اس کا انکار آپ جائز ہے۔ غرض کا رنگ ہی دوسرا ہوتا ہے مگر لوگوں کی عجییب حالت ہورہی ہے کہ اپنی فکر نہیں دوسروں کی فکر میں لگے ہوئے ہیں ۔ حصوص عیب جوئی اور عیب گوئی کہ اس میں عام ابتلاء ہورہا ہے اپنے بدن میں تو کیڑے پڑرہے ہیں ان کی خبر نہیں اور دوسروں کے کپڑے پرجومکھیاں بیٹھی ہیں ان پرنظر ہے ارے اپنے کو تو دیکھ کہ کس حال ہیں ہے ۔