ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
نے دعا ء سکھلائی کہ بہ برکت اس شخص کے ( یہ اشارہ تھا اپنی طرف ) جس نے چالیس سال سے کھانا نہیں کھایا راستہ مل جائے اس پر مکرر تعجب ہوا کہ میرے سامنے کھانا کھایا اتنا جھوٹ کہنے سے پھرراستہ مل گیا اپنے شوہر سے یہ اشکال پیش کیا انہوں نے فرمایا کہ مطلب اس کا یہ تھا کہ ہمبستری اور تناول طعام امر کے تحت تھا خظ نفس کے لئے نہ تھا اسی کو مولانا فرماتے ہیں کار پاکان را قیاس از خود مگیر گرچہ باشد در نوشتن شیر وشیر اس خلوص پر ایک مناظرہ یاد آیا ایک مرتبہ مولوی تراب صاحب لکھنوی اور مفتی سعداللہ صاحب رامپوری میں گفتگو ہوئی مولوی تراب صاحب مولود متعارف کے حامی تھے اور مفتی صاحب مانع تراب صاحب نے مفتی صاحب سے کہا کہ کیوں صاحب ابھی تک آپ کا انکار چلا ہی جاتا ہے مفتی صاحب نے کہا کہ ابھی تک آپ کا اصرار چلاہی جاتا ہے مولوی تراب صاحب نے کہا واللہ ہمارے اس فعل کا منشا بجز محبت رسول ﷺ کے اور کچھ نہیں سعداللہ صاحب نے کہا واللہ ہمارے منع کا منشابجز متابعت رسول ﷺ کے اور کچھ نہیں مولوی تراب صاحب نے کہا الحمدللہ ہم تم دونوں ناجی ہیں یہ رنگ تھا اہل اخلاص کے مناظرہ کا ۔ سوءادب سے بچنا ضروری ہے : (ملفوظ 36) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ایسی خشکی بھی نہیں چاہئے کہ جس سے سوء ادب لازم آئے جیسا کہ ایک نجدی کا واقعہ ہے کسی مجوز توسل سے کہا کہ تم رسول اللہ ﷺ کا واسطہ دیتے ہو اس کا کوئی بھی اثر نہیں اور اس کے بعد یہ کیا کہ اونٹ بیٹھا تھا اس سے خطاب کیا کہ میں تجھ کو رسول اللہ ﷺ کا واسطہ دیتا ہوں تو کھڑا ہوجا وہ نہیں کھڑا ہو ا پھر ایک ڈنڈا مارا کھڑا ہوگیا کہنے لگا یہ ڈنڈا موثر ہے جناب رسول اللہ کے توسل سے دیکھیے کہ کیسا برا عنوان ہے اس مجوز نے جواب میں یہ کیا کہ ایک بیٹھے ہوئے اونٹ سے کہا کہ میں تجھ کوخدا تعالی کا واسطہ دیتاہوں کھڑاہوجا وہ نہیں کھڑا ہو ا پھر ایک ڈنڈا مارا توکھڑا ہوگیا اورکہا کہ کیا ڈنڈا اللہ تعالی کے واسطہ سے بھی زیادہ موثر ہے افراط وتفریط دونوں ممنوع ہیں یہ باتیں جہل کی بدولت ہوتی ہیں جہل بہت ہی بری چیز ہے یہ کہیں سے کہیں پہنچا دیتا ہے کانپور کا واقعہ ہےکہ میرے پاس دو شخص آئے ایک مولوی صاحب اور ایک عامی باہمی جھگڑا یہ تھا کہ مولوی صاحب تو یہ کہتے تھے کہ