ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
کرتے تھے تو ان لوگون کو چاہئے کہ اس امر میں آپ جھگڑا نہ کریں ان لوگوں کو چاہئے کہ آپ سے جھگڑا نہ کریں آپ ان سے جھگڑا نہ کریں اس عالم نا سوت سے پہلے کیا اچھا زمانہ تھا کہ ہم بغیر کسی غم کے اور بغیر ضرورت طلب کے شاہ وجود کے ساتھ متحد تھے اور غیریت کا حکم بالطیہ محو تھا ) ان اشعار سے بزعم خود و حدۃ الوجود کو ثابت کرنا چاہا میں نے کہا کہ اس میں تو بودیم فرماتے ہیں ہستیم نہیں فرماتے جس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اب تغائر ہے تو اس سے تو وحدۃ الوجود کی نفی ہوئی بس مبہوت رہ گئے کچھ نہیں بولے اور اس تمام خاندان میں اس کی شہرت ہوگی مجھ کو خیال ہوا کہ شاید ان لوگوں کو ناگوار ہوگا اس لئے کہ ان کہ پیرہیں لیکنم عجیب بات ہے کہ اس کا عکس ہوا چنانچہ شیخ صاحب کے بتیجھے غلام محی الدین مرحوم جو کہ پر پہلو سے ریاست کے روح و روان تھے انہوں نے مجھ کو قصدا بلایا اور واقعہ کی تفصل پوچھی میں نے سب بیان کردیا تو سنکربہت خوش ہوئے اور کہا کہ خوب کیا اور میں نے بھی ان دوریش کے کہنے پراتنا جواب دیا مگر خود ابتدا نہیں کی اور نہ کوئی نے ادبی کی اور ان کے اشعار پڑھنے سے متاثر میں بھی ہوا مگر حدود شرعیہ کی حفاظت ضروری تھی اس لئے جواب دینا پڑا ۔ واپسی قرض کی یاداشت میں تحریر (ملفوظ 359) فرمایا کہ جولوگ بوقت مجھ سے کچھ قرض لے لیتے ہیں جب کوئی قسط اداا کرنے آتے ہیں تو ان کو پاس بیٹھا لیتا ہوں اور اپنی یادداشت میں وصول لکھ کر ان کو بھی دکھلا دیتا کہوں کہ دیکھو یہ وصولی یا بی لکھ لی ہے محض اس خیال سے کہ ان کو یکسوئی ہوجائے یہ خیال نہ رہے کہ کہ شاید وصول لکھنا یاد نہ رہے ۔ بخل لغوی (ملفوظ 360) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں تو کہا کرتا ہوں کہ اتنا بخل محمود ہے کہ جس ہے آدمی انتظار کرسکے اور اپنے دل کو تشویش اور پریشانی سے بچانے کے لیے کچھ پیسے اپنے پاس رکھے بدون اتنے بخل کے انسان منتظم نہیں ہوسکتا اور یہ بخل لغوی ہے شرعی نہیں حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ آدمی نفس کے بہلانے کو کچھ نہ کچھ ضرور اپنے پاس رکھے ۔