ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
تیاری پرسب کمیوں کا حق نکالا جارہا تھا جب اناج اٹھانے لگے توایک چودھری نے جو اس تقسیم کو دیکھ رہا تھا یوں کہا کہ ارے سب کمیوں کا حق تو نکالا مگر اس سہرے پیر کا بھی حق نکال دو وہ آوے گا ایسے نالائقوں کی سزا یہی ہے خیر یہ تو جاہل لوگ تھے جن کے واقعات ہیں باقی زیادہ افسوس بعض علماء کی حالت پرہے کہ اغراض کی بدولت راہ سے بھی گرگئے نظر سے بھی گرگئے عوام کوان سے بد گمانی ہونے لگی اگرعلماء اپنی آن بان کو باقی رکھتے توان کی بڑی قدر ہوتی اور ان پر اعتماد بھی ہوتا مگر یہ بھی پھسلنے لگے بس ان کے پھسلنے پرزیادہ ررنج ہے اس لئے کہ ان کے پھسلنے سے عوام کے گمراہ ہونے کا سخت اندیشہ ہے اس ہی لئے میں ہمیشہ اس کی کوشش کرتا ہوں کہ علماء سے لوگ بدظن نہ ہوں ان کے ساتھ مربوط رہیں کہ ان کے دین کی سلامتی اسی میں منحصر ہے اس بداعتمادی پرایک واقعہ یاد آیا کہ ایک بڑی بی نے مجھ سے مسئلہ پوچھا کہ زکوۃ کا روپیہ ہے تاکہ وہ اس کے مصرف میں صرف کردیں وہ خوش ہوئیں اورکہا کہ مدرسہ میں جومولوی صاحب ہیں میں نے ان سے بھی پوچھا تھا انہوں نے بھی یہ ہی بتلایا تھا مگر مجھ کو اطمینان نہ ہو ا تھا کہ شاید اپنے مدرسہ کی غرض سے بتلا دیا ہو اسلئے میں نے یہ خیال کیا کہ کسی بہرے تبولے سے (یعنی غنی مستغنی ٰ سے ) پوچھوں بتلائیے یہ بدگمانی کس درجہ کی بات ہے پھر جب اہل علم پر اعتماد نہ ہوگا تومسائل کس سے پوچھیں گے اسی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ علماء کو بہت سنبھل کررہنے کی ضرورت ہےبلکہ ان جاہل صوفیوں اوردرویشوں کی حرکات سے اس قدر عوام کی گمراہی کا اندیشہ ہے جس قدر اہل علم اورعلماء کے پھسل جانے سے اندیشہ گمراہی کا ہے ان کو بہت سنبھل کرچلنے کی ضرورت ہے ۔ بعض اہل علم کے قلوب میں دین کی بے وقعتی : (ملفوظ 114) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ افسوس ہے آج کل بعضے حضرات دیندار اور اہل علم کہلاتے ہیں مگر اپنی اولاد کو تعلیم دنیا کی طرف بھیجتے ہیں مجھ کو توصاف معلوم ہوتا ہے کہ اس قسم کے لوگ غالبا اس پربھی پچتاتے ہونگے کہ ہم عالم کیوں ہوگئے ہم انگریزی کیوں نہ پڑھی سو یہ حالت کس قدر خطرناک ہے کہ اس سے ان کے قلب میں علم دین کی کھلی بے وقعتی معلوم ہوتی ہے حق تعالی ٰ ان لوگوں کی حالت پررحم فرمائیں اور ان کو ہدایت فرمائیں ۔