ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
یعنی جب عقل سے کام نہ چلا تو اپنے کو دیوانہ بنادیا یہ مطلب نہیں کہ عقل سے کام نہیں لیا یہ تو اعلی درجے کی عقل ہے کہ اپنے مقصود کو ہاتھ سے نہ چھوڑا بلکہ مقصود یہ ہے کہ عقل کے اتباع میں غلو کو پسند نہیں کیا ہرچیز کو اس کی حد پررکھا جہاں تک عقل کا کام ہے وہاں تک اس سے کام لیتے ہیں اور جہاں اس کا کام نہیں وہاں اس سے کام لینے کی نسبت کہا جاتا ہے فکر خودو رائے خود دور عالم رندی نیست کفر است دریں مذہب خود بیتی وخود رائی تکیہ بر تقوی و دانش ور طریقت کافری است راہر و گر صد ھنر دار و توکل بایدش (اپنی فکر اور خود رائی عالم ندی میں بے کار ہے ( بلکہ ) اس مذہب میں خود اور خود رائی ( بمنزلہ ) کفر (کے) ہے اپنی عقل اور تقویٰ پر بھروسہ کرنا ، بمنزلہ انکار کے ہے سالک کو اگر ہزاروں ہنر بھی حاصل ہوں توں تو اس کو خدا پر ہی بھروسہ کرنا چاہئے ۔ سوء ظن کے لئے دلیل کی ضرورت ہے : (ملفوظ 17)ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ سوء ظن کے لئے دلیل کی ضرورت ہے حسن ظن کے لیے دلیل کی ضرورت نہیں الحمد اللہ سوء ظن تو میرے اندر قریب قریب باپید کے ہے اور حسن ظن بڑے درجہ تک بڑا ھا ہو اہے اسی کے تحت میں میرا ایک یہ بھی معمول ہے کہ میں کسی کی روایت پر عمل نہیں کرتا جب تک کہ صاحب واقعہ سے تحقیق نہ کرلوں اس باب میں آج کل لوگ بہت کم احتیاط سے کام لیتے ہیں ۔ اصل نظر بزرگوں کے طریق پررہتی ہے : (ملفوظ 18) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں جو کتاب دیکھتا ہوں تو بوجہ غیر محقق ہونے کے اصل نظر اپنے بزرگوں کے طریق پر رہتی ہے اور فن کو اس کے تابع کرتا ہوں اور وہ حضرات بوجہ محقق ہونے کے کتابوں کو اصل سمجھتے تھے اوراس پر بزرگوں کے طریق کو منطبق کرتے تھے ۔ آنے والوں کیلئے ہدایات : ( ملفوط19) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہاں آنے والوں اور رہنے والوں اور جو مجھ سے تعلق رکھنے والے ہیں ان سب سے یہ چاہتا ہوں کہ میری آزادی میں خلل نہ ڈالیں اورحدود شریعت سے تجاوز نہ کریں عمل کا التزام رکھیں ہدیہ کی پابندی نہ کریں اس سے مجھ پر گرانی ہوتی ہے