ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
مرض ایک ایک خط میں ۔ فرمایا کہ بعض لوگ ایک دم لکھتے چلے جاتے ہیں ایک ہی خط میں اچھی خاصی کتاب تصنیف ہو جاتی ہے ۔ سو اس طرح علاج نہیں ہوتا ۔ عورت پیر کو بھی بلا اذن شوہر خط نہیں لکھ سکتی ( ملفوظ 413 ) فرمایا کہ ایک بی بی کا خط آیا ہے کہ پہلے بھی انکا خط آیا تھا بیعت ہونے کو لکھا تھا مگر اس خط میں شوہر کی اجازت اور دستخط نہ تھے میں نے لکھا تھا کہ تمہارے اس خط میں نہ تمہارے شوہر کی اجازت ہے اور نہ دستخط ہیں اس لئے تمہارا یہ خط بھیجنا بیعت کے لئے بے اصول ہے ۔ آج کے خط میں ان کے شوہر کے دستخط ہیں اور لکھا ہے کہ میں بھی آپ ہی سی بیعت ہوں ان بی بی کو بیعت فرما لیجئے گا ۔ فرمایا کہ اب بتلائیے کہ میں نے ایسی کون سی سخت شرط لگائی تھی ۔ جس کو وہ پورا نہ کر سکتیں ۔ اس شرط میں یہ مصلحت ہوتی ہے کہ آئندہ جس کو جی چاہے خط لکھنا نہ شروع کر دیں اس سے ان کو یہ معلوم ہو گیا کہ جب پیر ہی کو بلا شوہر کی اجازت کے خط نہیں لکھ سکتی تو اور کسی کو لکھنا تو کب جائز ہو سکتا ہے اس میں دین کی حفاظت مقصود تھی نیز شوہر بھی خوش ہو گیا ہو گا کہ بیوی بڑی ہی فرمانبردار ہے بلا اجازت کچھ نہیں کرتی اصول کے تابع جو کام ہوتا ہے اس میں بڑی ہی مصلحت اور حکمت ہوتی ہے ۔ طریق عشق اور طریق اعمال ( ملفوظ 414 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب بزرگوں سے عقیدت نہیں تو نفع کیا خاک ہو گا اب تو ہوا پرستوں اور باطل پرستوں سے عقیدت ہوتی ہے جو شعبدے بازی دکھلا دیتے ہیں مگر ہمارے بزرگ ایسی باتوں کو پسند نہ فرماتے تھے یہی ضرر مجھ کو محبوب ہے ۔ پھر فرمایا کہ ایک طریق عشق ہے اور ایک طریق اعمال ہے اور اعمال دونوں میں ہوتے ہیں مگر اول میں اعمال باطنی کا غلبہ ہوتا ہے اور دوسرے میں اعمال ظاہرہ کا ۔ اور ایسے شخص کو قلندر کہتے ہیں جس کے اعمال ظاہری سے اعمال باطنی زیادہ ہوں مگر آج کل نہ ظاہر کو دیکھتے ہیں نہ باطن کو ۔ بلکہ یہ دیکھتے ہیں کہ شریعت یعنی احکام الہیہ سے اس شخص کو کس قدر بعد اور دوری ہے جس قدر بعد ہوتا ہے اسی قدر اس کو کامل اور پہنچا ہوا سمجھا جاتا ہے لیکن ایسوں کی گذر یہاں کہاں یہاں