ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
نہ شعبدہ ہے نہ کرامت نہ کشف نہ کیفیات بلکہ اس کا عکس ہے کہ قدم قدم پر روک ٹوک محاسبہ معاقبہ مواخذہ مطالبہ کہیں ریا کا علاج بتایا جاتا ہے کہیں حسد کا کہیں کہیں جاہ کا کہیں تکبر کا تو بھلا اس سے کیا جی خوش ہو کہیں خود رائی کو منع کرتے ہیں کہ اپنی رائے پر عمل نہ کرو اور مزید برآں یہ کہ اگر اپنے سے تعلق رکھنا بوجہ عدم مناسبت کے نافع ثابت نہیں ہوتا تو کسی دوسرے مصلح کا پتہ بتلا دیتا ہوں تو ایسے شخص سے تعلق ہی کیوں رکھئے جو اتنے بکھیڑے سر پڑیں اور جب مبادی ہی میں میری تمہاری رائے میں فرق ہے تو مقاصد میں کیسے اجتماع ہو سکتا ہے ۔ جبلی اخلاق کا امالہ ( ملفوظ 415 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جس قدر رذائل ہیں وہ مجاہدات ریاضیات سے دب جاتے ہیں زائل نہیں ہوتے بعنوان دیگر ازالہ نہیں ہوتا جبلت نہیں بدلتی ۔ جبلی اخلاق مجاہدہ و مقاومت کے بعد بھی باقی رہتے ہیں مگر مغلوب ہو جاتے ہیں یا یوں کہئے کہ دوسرے محل کی طرف راجع ہو جاتے ہیں ۔ اسراف بخل سے زیادہ مذموم ہے ( ملفوظ 416 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بخل اپنی ذات میں مذموم نہیں خاص مصرف کے اعتبار سے برا ہے ورنہ بدوں تھوڑے سے بخل کے انتظام مشکل ہے یہ تو بخل لغوی ہے باقی اگر شرعی بخل بھی ہو اس کی نسبت بھی میں ہمیشہ کہا کرتا ہوں کہ ایسا بخل برا ہے مگر اسراف اس سے بھی زیادہ برا ہے مگر عرف میں جس قدر بخل پر مطعون کرتے ہیں اسراف پر نہیں کرتے بلکہ اس کو مستحسن سمجھتے ہیں اور فضول اور بے ہودہ طریق پر مال ضائع اور برباد کرتے ہیں مثلا بیاہ شادی کے موقع پر یا کوئی مر گیا تو تیجہ اور چہلم پر کس قدر صرف کرتے ہیں یہ نہیں سوچتے کہ جہاں بخل کی مذمت ہے وہاں اسراف کی بھی تو مذمت ہے چنانچہ فرماتے ہیں : ان اللہ لا یحب المسرفین ( بے شک اللہ تعالی پسند نہیں کرتے حد سے نکل جانے والوں کو ) بلکہ باعتبار آثار کے اسراف زیادہ مذموم ہے چنانچہ بخل کا نتیجہ صرف دوسرے کو نفع نہ