ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
امرود کے یا بیری وغیرہ کے ان کو پھل کرایہ دار کو کھانا جائز ہے یا نہیں فرمایا کہ بلااذن جائز نہیں ایک دوسرے سوال کے جواب میں فرمایا کہ گائے کوکوئی دودھ پینے کے لئے کرایہ پرلے لے یہ جائز نہیں اس پرفرمایا کہ فقہ کا باب بھی نہایت ہی ادہم ہے مجھ کوتو فتوی دیتے ہوئے بڑا ہی خوف معلوم ہوتا ہے اور بعض لوگوں کواس بڑی جرات ہے ذرا خوف نہیں کرتے ۔ مسلمان ظلم کے سبب تباہ ہوئے : (ملفوظ 224) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مسلمان ظلم کے سبب تباہ ہوئے اب ہندوؤں نے ظلم شروع کیا ہے ان شاءاللہ یہ بھی تباہ ہوں گے ہنود کے پاس روپیہ ہے قانون دان ہیں مسلمانوں کے پاس کوئی سامان نہیں مگر ان کو کسی مادی سامان کی ضرورت بھی نہ تھی اگر یہ حق تعالٰی کو راضی رکھتے تمام پریشانیوں کی جڑ خدا تعالٰی سے صحیح تعلق کا نہ رکھنا ہے اور یہ مسلمانوں کی انتہائی بدفہمی ہے غیر قوموں کی بغلوں میں جاکر گھستے ہیں ان کواپنا دوست سمجھتے ہیں حق تعالٰی فرماتے ہیں انما ولیکم اللہ ورسولہ والذین امنوا حصر کے ساتھ فرماتے ہیں کہ تمہارا کوئی بھی دوست نہیں سوائےاللہ اور رسول اورمومنین کے۔ ذہانت بھی خدا تعالٰی کی بہت بڑی نعمت ہے: (ملفوظ 225) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ذہانت بھی خدا کی ایک بڑی نعمت ہے مولوی غوث علی صاحب پانی پتی سیاحت میں ایک مقام پرپہنچے وہاں معلوم ہوا کہ ایک شیعی وصیت کر مراہے کہ میرے دونوں بیٹیوں کی شادی حضرت امام مہندی علیہ السلام کے کی جائے اب وہ لڑکیاں بلکل جوان ہیں مگر حضرت امام کے انتظار میں ان کی شادی نہیں کی جاتی مولوی صاحب بڑے ہی دانشمند اور ذہین تھے کہا کہ ظاہرہے کہ حضرت امام تومتبع شریعت ہوں گے وہ دونوں بہنوں کوکیسے جمع کرلیں گے سوایک کا تونکاح کردینا چاہئے چنانچہ ایسا کردیا گیا پھرفرمایا کہ یہ بے انصافی ہے کہ ایک کی شادی ہودوسری کی نہ ہو دوسری کی بھی کردو اور وصیت پراس طرح عمل کیا جاوے کہ ایک یاداشت لکھ کرخاندان میں محفوظ کردو کہ حضرت امام کے وقت میں ان لڑکیوں کی نسل میں جولڑکی ہواس کو حضرت کے نکاح میں دیدیں چنانچہ سب نے پسند کرکے ایسا ہی کیا ۔ قوت حافظہ میں کمی کے باوجود کام : (ملفوظ 226) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اجی حضرت میرے اندر کمال توکیا