ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
نرمی اور خوشامد سے کہہ دیا کرو ورنہ مجبوری ہے کہو ہی مت پھرفرمایا کہ کہیں وظیفوں اور تعویزوں سے اصلاح ہوتی ہے جوشخص اپنی اصلاح خود نہ چاہے اس کی اصلاح مشکل ہے ۔ عورتوں کو بھی السلام علیکم کہنا چاہئے : (ملفوظ 266) ایک سلسلہ گفتگو فرمایا کہ عورتوں میں رسم ہے کہ جب آپس میں ملنے کے وقت سلام کا موقع ہوتا ہے تو فقط لفظ سلام کہتی ہیں مگر کاندہلہ میں تو پہلے سے اور یہاں تھوڑے روز سے جولڑکیاں ہیں آپس میں پورا اسلام کرتی ہیں السلام علیکم اب الحمداللہ اس کی رسم ہو گئی ہے جونہایت مبارک بات ہے ۔ زبان عربی کی شوکت : (ملفوظ 267) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عربی زبان میں سب زبانوں سے زیادہ شوکت ہے دیکھئے عائش اور عائشہ جیون اور جیونی کا ترجمعہ ہے مگر عربی میں کیسی شوکت معلوم ہوتی ہے اور اردو میں آکر کیسارکیک معلوم ہوتاہے اسی طرح فارسی کی ایک خاص خاصیت ہے یعنی جس طرح وہ آتش پرستوں کی زبان ہے اسی طرح اس میں آگ ہے شورش ہے ۔ مفتی کو مسئلہ میں تشقیق نہ کرنا چاہئے : (ملفوظ 268) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ علامہ شامی نے لکھا ہے کہ مفتی کو مسئلہ میں تشقیق نہ کرنا چاہئے بلکہ سائل سے ایک شق کی تعیین کراکر صرف اس کا جواب دیدینا چاہئے تجربہ سے معلوم ہوا بڑے کام کی وصیت ہے مفتیوں کے کام کی بات ہے کیونکہ تشقیق میں بعض اوقات اپنے مفید شق کا دعوٰی کرنے لگتا ہے ۔ شب وروز مسلمانوں پرظلم : (ملفوظ 269) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ رات دن مسلمانوں پر مظالم کئے جائیں قتل وغارت کیا جائے کچھ نہیں لیکن اگرمسلمان انتقام میں بھی ایسا کریں تو گنوارپن ہے وحشت بربریت ہے خود وحشی اور گنوار اور دوسروں کو وحشی سمجھتے ہیں ۔