ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
پرحملہ کیا استاد بھاگ پڑا اورراجہ سے شکایت کی کہ لڑکے نے یہ گستاخی کی راجہ نے کہا کہ یہ بڑی بدشگونی ہوئی کہ تم بھاگ پڑے یہ اول مرتبہ اس کا حملہ تھا وہ خالی گیا اب ساری عمر اسی طرح رہے گا اس لئے تم کو سزائے قید دی جاتی ہے یہ ہی حالت ان کی ہے جیسے وہ لڑکا آپس والے مشق کرتا تھا اسی طرح یہ لوگ آپس ہی والوں پرمشق کرتے ہیں ۔ 19/ ربیع الاول ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دوشنبہ بدفہمی کی شکایت : (ملفوظ 276) فرمایا ایک صاحب کا خط آیا ہے نہ معلوم میرے پہلے جواب سے کیا سمجھے لکھا ہے کہ اس عریضہ سے قبل ایک درخواست خدمت عالی میں گزار کر اللہ اللہ کرنے کی اجازت چاہتی تھی آپ نے ڈرا ہی دیا اور پہلا خط ساتھ بھی نہیں رکھا تاکہ میں دیکھتا کہ میں نے کیا ڈرایا ہے پہلا خط نہ بھیجا کم سمجھوں کے لیے نہایت ہی مضر ہے پتہ کیسے چلے کہ انہوں نے کیا لکھا تھا اور میں نے کیا جواب دیا جس کی بناء پرمیرے سرالزام تھوپا گیا ہے اللہ بچائے بدفہمی سے ۔ نکاح کئے ہونا امامت کے لیے شرط نہیں (ملفوظ 277) فرمایا کہ ایک خط آٰیا ہے سہارنپور سے لکھا ہے کہ ایک شخص آدھی عمر کا ہے اور نکاح اس ہوا نہیں اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں میں نے لکھ دیا ہے کہ شبہ کیوں ہوا مدرسہ جاکر سمجھ لو اس پر فرمایا کہ امامت کیلئے ان بزرگ کے نزدیک یہ بھی شرط ہے کہ نکاح کئے ہو ۔ جہل سے بھی اللہ بچائے یوں سمجھتے ہوں گے کہ جس کا نکاح نہ ہوا ہو اس کی عفت کا کیا اعتبار۔ عوام کی افراط وتفریط میں ابتلا : (ملفوظ 278) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل افراط وتفریط میں لوگوں کو بیحد ابتلا ہورہا ہے اعتدال یہ ہے کہ نہ ایسی خشکی چاہئے کہ کسی چیز کا اثر ہی نہ ہو اور نہ ایسی تری کہ اس میں خود ہی ڈوب مرے اسی طرح بعض میں تو کلام کا قحط ہے کہ بات بھی پوری نہیں کہتے اور بعض کوکلام کا ہیضہ ہے کہ ضرورت سے آگے بڑھ جاتے ہیں اور کلام ہی میں کیا منحصر ہے ہرچیز میں یہ ہی دیکھا جارہا ہے افراط و تفریط سے خالی نہیں ۔ ابن حزم تقلید کے جوپیچھے پڑے ہیں تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ تقلید کو کفر سمجھتے اورہم غیرمقلدوں کو اتنا برا نہیں سمجھتے جتنا وہ برا سمجھتے ہیں ہم کو تو پھر خیال