ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
حضرات کے ایسے ہوتے ہیں کہ بیان میں بھی نہیں آسکتے اگرذوق اورفہم سلیم ہوتو وجدان ہی سے معلوم ہوسکتے ہیں اس پرمیں ایک شعر پڑھا کرتا ہوں ۔ خوبی ہمیں کرشمہ و ناز نیست ٭ بسیار شیوہ ہاست بتاں را کہ نام نیست (سخن یہ ظاہری ناز وانداز ہی نہیں ہے حسینوں کے اندر بہت سی ادائیں ایسی ہوتی ہیں جوبیان میں نہیں آسکتی ) سوہم تم پرہنستے ہیں جیسا تم ہم پرہنستے ہو۔ ان کی تویہ شان ہوتی ہے جس کو فرماتے ہیں : اے دل آں بہ خراب از مئے گگون باشی ٭ بے زرو بصد حشمت قارون باشی اور فرماتے ہیں : دل فریباں بناتی ہمہ زیور بستند دل برماست کہ باحسن خدا داد آمد اور فرماتے ہیں : نباشد اہل وطن درپے آرا یش ظاہر بنقاش احیتا جے نیست دیوار گلستان را ( اے دل بہتر ہے کہ شراب عشق میں مست رہو اور بغیر ظاہری دولت وثروت کے (عمدہ قلبی کی وجہ سے ایسے رہو کہ ) قارون کے برابر سینکڑوں خزانوں کے مالک ہو ) محبوبان مجازی تو بناؤ سنگھار کے محتاج ہیں ہمارا محبوب وہ ہے جس کو حسن حقیقی حاصل ہے ) ( اہل باطن ظاہری زیب وزینت کے درپے نہیں ہوتا ( جیسا کہ ) باغ کی دیوارکو رنگ وروغن کے پھول بوٹوں کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ اس پر تواصلی پھول کھلے ہوئے ہیں ہم ترقی کے دشمن نہیں (ملفوظ 377) فرمایا کہ ہم کو ترقی کا دشمن کہا جاتا ہے حالانکہ ایسی دشمنی کو اپنی غرض کے لئے خود بھی پسند کرتے ہیں چنانچہ میں نے ایک صاحب سے سلسلہ گفتگو میں اس کی ایک مثال بیان کی تھی عجیب مثال ہے کہ باورچی آپ کا دس روپے کا ملازم ہے اس کو کسی شخص نے کہا کہ ہم تجھ کو بیس ورپیہ دیں گے تم ہمارے یہاں آجاؤ اوروہ اس کو قبول کرلے اور آپ کو معلوم ہوتو کیا کہیں