ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
تعلیمیات ومجاہدات کا نچوڑ (ملفوظ 479) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تمام تعلیمات ومجاہدات کا حاصل اور مقصود یہ ہے کہ بندہ کا تعلق اللہ تعالٰٰ سے صحیح معنی میں پیدا ہوجائے اسی کے پیچھے طالبین نے سلطنتیں چھوڑ دیں اور ایسی چھوڑ دیں کہ دل میں خطرہ بھی نہیں ایا ۔ حضرت ابراہیم ان اوہم بلخی رحمتہ اللہ علیہ کا قصہ ہے کہ جب انہوں نے بلخ کی سلطنت چھوڑی ہے تو جنگل میں ایک جگہ نماز کا وقت ہوگیا تو ایک کنوئیں سے پانی کھینچنا پاہا تو ڈول میں بجائے پانی کے چاندی بھری ہوئی آئی ۔ اس کو الٹ کر پھر ڈال تو ایک اشرفی آئی پھرتیسری بار جواہرات آئے۔ عرض کیا کرو ایے اللہ ! میں امتحان کے قابل تو نہیں مگر ان چیزوں کو تو چھوڑ کر آیا ہوں پھرا پانی آیا ۔ اللہ اکبر ! کیا چیز پیدا ہوجاتی ہے قلب میں جس نے امارت بلخ کو تلخ کردیا ۔ ان کا ابتدائی واقعہ ترک سلطنت کا یہ ہوا کہ یہ پڑے ہوئے آرام فرمارہے تھے کہ چھت پر آہٹ معلوم ہوئی دریافت کیا کون کہا کر میں ایک شخص ہوں جس شخص ہوں جس کا اونٹ گم ہو گیا ہے اس کو تلاش پر اونٹ کیوں نہیں مل سکتا اس سے ایک کھٹک پیدا ہوگئی اور سلطنت چھوڑدی ۔ یہ ا براہیم ابن اور ادہم بلخی حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں بہت بڑے عالم ہیں محدث فقیہ ہیں نرے درویش ہی نہیں اور تبع تابعی بھی ہیں ۔ ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حضرت امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے تابعی ہونے میں اختلاف ہے مگر راجح تابعیت ہے ۔ مقبولین سے نسبت بہت بابرکت ہے ۔ (ملفوظ 480) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مقبولین سے نسبت ہونے کی بھی بڑی برکت ہوتی ہے خواہ حسی ہو یا معنوی ایک مرتبہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ للہ علیہ کے کسی مرید نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خواب میں دیکھا فرمایا کہ ہماری طرف سے اپنے پیر کے سرپر ہاتھ رکھنا وہ ہماری اولاد میں سے ہیں صبح کو مرید نے حضرت حاجی رحمتہ اللہ علیہ سے یہ خواب بیان کیا آپ نے سر آگے کردیا ۔ کہ حکم کا امتثال کرو مرید جھجکا کہ میرا ہاتھ اس قابل کہاں فرمایا کہ جھہکتے کیوں ہو یہ تو حکم کا امتثال ہے اسی سلسلہ میں فرمایا کہ ایک مرتبہ بعض کاغذات کی وجہ سے مجھ کو فاروقیت کے متعلق کچھ تردد ہوگیا تھا ۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص نے مجھ سے نسب کے متعلق پوچھا