ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ایمان جوسلامت بلب گور بریم احسنت بریں چستی و چالاکی ما ( لب گورتک ایمان سلامت لے جاو یں توہم شاباش کے قابل ہیں ۔ 12) متاخرین نے مجاہد ات میں جو چیزیں حدف کردیں : ( ملفوظ 54) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ متقدمین نے تو مجاہدات میں چارچیزوں کو فرمایا تھا قلت طعام ، قلت منام ، قلت کلام ، قلت اختلاط مع الانام مگر متاخرین نے دوحذف کردیا ہے ایک تو قلت طعام اور ایک قلت منام کیونکہ یہ دونوں آج کل مضر ہیں پہلے لوگوں کے قوی مضبوط ہوتے تھے ان کے مناسب تھے اور دو کو باقی رکھا ایک قلت الکلام اورایک قلت اختلاط مع الانام اوران ہی دونوں میں لوگوں کو زیادہ بے فکری ہے حالانکہ قلت کلام از حد ضروری ہے اس لئے کہ کثرت کلام کی بدولت کسی کی حکایت کسی کی شکایت کسی کی غیبت ہوجاتی ہے بلکہ مباحات کی کثرت میں کدورت ہوتی ہے عطار اسی کو فرماتے ہیں دل زپرگفتن بمیرو دربدن گرچہ گفتا ر ش بود درعدن ( بے ضرورت زیادہ بولنے سے بدن کے اندر دل مرجاتا ہے اگرچہ ظاہری طور پر تیری گفتگو کیسی ہی عمدہ ہو 12) غر ض کم ملوکم بولواور کسی قدرلذات کوکم کردو غلو اس میں بھی نہیں چاہئے ایک درویش نے میرے سامنے خربوزہ کھایا اوریہ کہا کہ آج سترہ برس میں کھایا ہے سویہ غلو بھی برا ہے ضرورت اس کی ہے کہ آدمی حرام سے بچتا رہے باقی اچھی طرح کھائے پئے مجاہدہ یہ نہیں کہ حلال کو چھوڑدے مجاہدہ کی حقیقت ہے خواہشات مذمومہ سے نفس کو روکنا اور حلال چیزوں کے ترک سے اندیشہ ہے عجب کے پیدا ہوجانے کا کیونکہ اس میں ایک شان امتیاز کی ہوتی ہے جیسے ایک شخص نے کہا تھا اپنے پیرکے متعلق کہ وہ کچھ کھاتے ہی نہیں میں نے کہا کہ آخرکچھ توکھاتے ہی ہوں اس لیے کہ اس کے بدوں تو زندگی ہی دشوار ہے ۔ اس پرکہتے ہیں کہ جی ہاں کچھ یوں ہی تھوڑا ساکھالیتے ہیں پوچھا گیا تو کہنے لگے کہ ایک سیردودھ اورآدھ پاؤ بالائی اور کچھ سیب اور انگور ایک دوست نے کہا کہ اور کھاتے صرف اتنی کسر رہی کہ تجھے اور مجھے نہیں کھایا اور یہ بھی کہاکہ بندہ خدا ! اگرمجھ کو یہ چیزیں ساری عمر کھانے کو ملیں تومیں روٹی وغیرہ کے پاس بھی نہ جاؤں ۔