ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
بڑے بڑے شان والے لگونٹ بندوں کے پیچھے پھرتے ہیں اور وہ منہ بھی نہیں لگاتے جس کو وجہ یہ ہے اہل کمال میں ایک استغناء ہوتا ہے وقارالامراء زیارت کرنے کے لیے حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی رحمتہ اللہ علیہ کے یہاں گئے تھے مولانا نے ان کے نکلوادینے کا حکم دیا کہ نکالو صاحب زادے نے کہا کہ وزیرہیں فرمایا کہ ہوگا وزیرہمیں ان سے کیا کچھ لینا ہے بہت سفارش کے بعد دیکھا ہے کہ بڑے بڑے رئیسوں کو جھڑک دیتے تھے اور وہ خاموش بھیگی بلی کی طرح سرجھکانے سنتے رہتے تھے محض اپنی غرض سے کہ صحبت جسمانی کے لیے جاتے تھے اور جہاں صحت نفس کے لیے جاتے ہیں وہاں انقیاد اور فنا کی کیسی حالت ہونا چاہئے ظاہرہے ۔ لوگ رنج دے کرجاتے ہیں : (ملفوظ 315 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب نے مجھ سے کہا تھا کہ لوگ یہاں سے رنجیدہ ہوکر جاتے ہیں میں نے کہا یہ کیوں نہیں کہا کہ رنجن دے کرجاتے ہیں، گالیاں میں نہیں دیتا ، مارتا میں نہیں ، لیتا میں کچھ نہیں ، مجھ کو ستاتے ہیں ، ظلم کرتے ہیں کہ تعجب ہے کہ ظلم تو ظلم نہ ہواور اظہار مظلومیت ظلم ہو حق تعالیٰ فرماتے ہیں : لایحب اللہ الجھر بالسوء من القول الا من ظلم وکان اللہ سمیعا علیما ۔ ( اللہ تعالٰی بری بات زبان پرلانے کو پسند نہیں کرتے بجزمظلوم کے ۔ اور اللہ تعالٰی خوب سنتے ہیں خوب جانتے ہیں ) اس شکایت کے معنی تو یہ یوئے کہ سب کا غلام بن جائے وہ کچھ کریں کچھ نہ کہا جائے تو اصلاح کی بھرکیا صورت ہواور آنے ہی سے کیا حاصل ہوا ۔ عوام کے عقائد میں غلو : (ملفوظ 316) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اجکل عاملین کی بدولت عوام کے عقائد بہت ہی خراب اور برباد ہوگئے خصوص تعویز کے متعلق تو بہت ہی غلو ہوگیا ہے جس سے دین کا غلو معلوم ہوتا ہے ایک پہلوان نے بمبئی سے خط لکھا تھا کہ کشتی کے لیے ایک تعویذ دیدو تاکہ میں غالب رہا کروں میں نے لکھا کہ اگر دوسرا بھی ایسا ہی تعویذ لکوالائے پھر تعویذوں میں کشتی ہوگی