ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
صاحب چند شرائط ذہن میں لے کرچلے جاتے تھے کہ ایسے شخص سے تعلق پیدا کروں گا جن میں یہ صفات ہوں ماشاءاللہ آدمی فہیم اور سمجدار ہیں وہ صفات یہ ہیں کہ ایک تو آنے والوں کو کھانا نہ کھلایا جاتا ہو ورنہ دکانداری کا شبہ ہوگا دوسرے پڑھا لکھا ہو تیسرے اس کے یہاں ڈانٹ ڈپٹ ہوتی ہو چاپلوسی نہ ہو ایسے شخص سے بیعت کا تعلق کروں گا تو فہیم آدمی پرجلدی ہدیہ نہ لینے کا کھانے وغیرہ کی مدارت نہ کرنے کا اچھا اثرہوتا ہے پھرفرمایا کہ اول بارمیں ہدیہ قبول کرنے میں ایک خرابی یہ ہے کہ یہ تو معلوم نہیں ہوتا کہ ہدیہ دینے والا اپنی کوئی غرض لے ایا ہے یا کوئی اور مصلحت ہے سو بعض دفعہ ایسا ہوا کہ کوئی چیز میں نے قبول کرلی مگر اس شخص نے ساتھ ہی ساتھ کو ئی فرمائش کردی جس سے معلوم ہوا کہ یہ ہدیہ اسکی تمہید تھی اس وقت ایک غیرت سی معلوم ہوتی تھی کہ تجارت کی مشابہت ہوگئی اس لئے میں نے یہ قاعدہ مقرر کردیا کہ بدون بے تکلفی ہوئے ہدیہ قبول نہ کیا جاوے گا ۔ حکایت ، بدنامی سے ڈرنے والے کی (ملفوظ 396) ایک صاحب کی بے ڈھنگی پن کی گفتگو سے حضرت والا کو اذیت پہنچی اس کی شکایت کا اظہار فرماتے ہوئے فرمایا کہ میں یہ واقعہ اس واسطے ظاہر کرتا ہوں کہ سب کے کانوں میں پڑجائے اور سب کو معلوم ہوجائے کہ ایسی بات دوسروں کی اذیت کا سبب ہوتی ہے گودارو گیر کے اس طرز سے میں بدنام ہوتا ہوں مگر بدنامی ہوا کرے اورحضرت عام نیک نامی تو کسی حالت میں بھی نہیں ہوسکتی پھر اس پر ایک حکایت بیان فرمائی کہ ایک شخص مع اہل وعیال سفر میں چلا خود گھوڑی پرسوار بیوی بچوں کو پیدل ہمراہ لیا ایک گاؤں پرگذر ہوا لوگوں نے دیکھ کر کہا کہ کیسا سنگدل ادمی ہے بچوں اور بیوی کو پیدل مار رکھا ہے اور ہٹا کٹا خود چڑھا جارہا ہے سمجھا کہ ٹھیک کہہ رہے ہیں خود اترلیا اور بیوی کو سوار کردیا پھر ایک گاؤں پر گذر ہوا لوگوں نے کہا کہ زن مرید ایسے ہی ہوتے ہیں جورو کا غلام ۔ خود پیدل مصیبت اٹھا رہا ہے اور اس کو بیگم بناکر سوار کر رکھا ہے سمجھا کہ یہ بھی ٹھیک کہہ رہے سب سوار ہوگئے ایک گاؤں ملا لوگوں نے دیکھ کرکہا کہ ارے ! اس گھوڑے کو کیوں ترسا ترسا کر مارا ایک گولی نہ ماردی دیکھ ! کتنے آدمی لئے آخرسب اترلئے اورلگام پکڑ کر چلا ۔ لوگوں نے دیکھ کرکہا کہ دیکھو نا شکرے ایسے ہوتے ہیں خدا تعالٰی نے گھر کی سواری دی پھر