ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
بدعتیوں کا مذہب اتباع ہوا : (ملفوظ70) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ان بدعتیوں کے یہاں سوائے تبرابازی کے اور کیا ہے یہ بھی شیعوں کی طرح ہیں نہ تو علم ہے نہ حقائق شناسی محض اتباع ہوا ان کامذہب ہے فلاں شخص ہی کی تصانیف کو دیکھ لیا جائے سوائے خرافات بکنے اور گالیاں دینے کے ان میں علوم کا نام ونشان بھی نہیں خود اس کی کتابیں دیکھ کر اس کے بہت معتقد اس سے متنفرہوگئے کیونکہ ان تصانیف میں سوائے گالیوں اورخرافات کے اور کچھ بھی نہیں ، بحمداللہ ہماری تصانیف اس قسم کی نہیں صرف تحقیق ہےاس پربھی کسی کونا گواری ہواور برا لگے اس کا ذمہ دار وہ خود ہے ہم نہیں خودمیری عادت سب وشتم کی نہیں گو بعض لوگوں کو ان باتوں میں مزا آتا ہے لیکن مجھ کو ایسی باتوں سے بڑی ہی منفرد ہے اسی طرح یہ بھی عادت نہیں کہ ایک ہی چیز کو خصوص اختلافیات کولے کربیٹھ جاؤ اور کھرل کئے جاؤ کیا یہ بھی کوئی مشغلہ کی چیز ہے میرے ایک دوست ہیں حیدر آباد دکن میں عالم شخص ہیں انہیں یہ عادت ہےکہ ایسی ختلافی باتوں کا مشغلہ رکھتے ہیں ایک صاحب کی زبانی معلوم ہوا کہ اس کی بدولت بدعتی لوگ ان کی دشمن ہوگئے اور ان کی شکایت نظام تک پہنچائی اور تمام جرائم میں سے بڑا جرم ان کے سریہ منڈھا گیا کہ انہوں نے حضور نظام کی توہین کی ہے اب دیکھئے کیا ہوتا ہے اللہ تعالیٰ بے چاروں پررحم فرمائیں اوراس بلاسے نجات عطافرمائیں میرا مسلک تواس کے متعلق یہ ہے کہ اس قسم کے قصوں اور جھگڑوں میں پڑنا ہی نہیں چاہے خواہ مخواہ وقت بے کار جاتاہے آدمی اتنی دیراپنے اللہ کی یاد میں لگے کوئی کیساہی ہوہم کو اس سے کیا لینا ہے اپنے دین وایمان واعمال کی فکر چاہئے خود ہمیں ہی کیا خبرہے کہ ہمارے ساتھ کیا معاملہ ہوگا جب یہ خبرنہیں تو اس کے علم سے قبل بے فکری چاہئے خود ہی ہمیں ہی کیا خبرہےکہ ہمارے ساتھ کیا معاملہ ہوگا جب یہ خبرنہیں تواس کے علم سے قبل بے فکری کیسی البتہ ضرورت کے وقت جہاں دین پرحملہ ہو ا اس وقت اگرمناسب تدابیر اختیار کرے اور بشرط قوت اور وسعت وہمت کام کرے اور اس کو دین کی نصرت میں صرف کرے تو مضائقہ نہیں عین مطلوب ہے ، غرض کہ حدود کی ہرجگہ اورہرموقع نفع کے الٹا نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے سو جہاں بجائے نفع کے ضرر کا اندیشہ ہو وہاں اس قسم کی باتیں کرنا مناسب نہیں ۔