ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
میں مثل حدیث شریف کے ہو جایا کریں ۔ بس اس کے افتتاح میں میری شرکت چاہتے تھے کہ تو شروع کرا دے ۔ میں نے سفر سے اپنی معذوری پیش کی مگر اس طرف سے برابر اصرار رہا میں نے کہا کہ اگر آپ کا ایسا ہی خیال ہے اس کی دوسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ بیس طلباء یہاں پر آ جائیں ان کا خرچ بھی میرے ذمہ ہو گا میں ان کو یہاں ہی شروع کرا دوں گا اور مقصود حاصل ہو جائے گا کہنے لگے مدرسہ دیوبند میں تو یہ تقریب نہ ہوتی ۔ میں نے کہا میں اس جگہ کو مستقل جگہ خیال نہیں کرتا بلکہ مدرسہ دیوبند ہی کی ایک شاخ سمجھتا ہوں آپ بھی یہ ہی خیال فرما لیں کہ جیسے مدرسہ کے متعدد کمرے اور حجرے ہیں یہ بھی اسی کی ایک دسگاہ ہے پھر اس طرف سے عرض کیا گیا کہ حضرت نے ایک مرتبہ دیوبند تشریف لانے کا وعدہ فرمایا تھا فرمایا جس حالت کی ضرورت سے میں نے وعدہ کیا تھا اب بحمد اللہ وہ حالت نہیں رہی ۔ ارتفاع علت سے معلول کا بھی ارتفاع ہو جاتا ہے اس واقعہ کو ختم کر کے پھر فرمایا خدا کا فضل و کرم ہے کہ یہ درس و تدریس کا کام اور جگہ اچھا ہو رہا ہے اب ہر شخص ایک ہی کام میں لگ جائے ۔ اس کی کون ضرورت ہے اور میں تو اب اس کام کا رہا ہی نہیں سب بھول بھال گیا جو کچھ لکھا پڑھا تھا ۔ اب مجھ سے وہ کام لینا چاہئے جس کام کو میں کر رہا ہوں ۔ سنار سے سونا چاندی کی چیز بنوانا چاہئے جیسے چھاگل پہنچی جھومکے اور لوہار سے لوہے کی چیز بنوانا چاہئے جیسے پھاوڑا کھرپہ ۔ طریقیت سے عدم مناسبت کا ایک واقعہ ( ملفوظ 421 ) فرمایا کہ اس طریق سے عدم مناسبت اور حقیقت سے بے خبری یہاں تک ہو گئی ہے کہ ایک صاحب مجھ سے خود اپنی حالت بیان کرتے تھے کہ میں ذکر و شغل کی حالت میں کبائر میں مبتلا تھا اور اس کو طریق کے لئے مضر نہ سمجھتا تھا کیا ٹھکانہ ہے اس جہل کا اس لئے سخت ضرورت ہے شیخ کامل کی تعلیم کی اور اس کی صحبت کی وہ اس طریق کا واقف ہے وہ اس راہ سے گذر چکا ہے اور یہ تعلیم تدریجا حالات کے پیش آنے پر ہوتی رہتی ہے اس لئے طالب کو مدت طویل تک استفادہ کے لئے آمادہ رہنا چاہئے واقعات مستقبلہ محتملہ کی ایک دم سے تحقیق نہ کرے کیونکہ شیخ بھی ایک جلسہ میں ایک تقریر میں سب اجزاء کے بیان کرنے پر قادر نہیں ہوتا ۔ اس لئے کہ بعض