ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
بلائیں انسان پرآتی ہیں اللہ تعالٰی ان پرصبر کی بھی توفیق دیدیتے ہیں اور بلاؤں کے اور مصائب کے آنے میں بڑی حکمتیں ہوتی ہیں ایک رحمت یہ ہے بلائیں جوآتی ہیں وہ بھی بتدریج یہ بھی حکمت سے خالی نہیں کہ ان کا تحمل ہوجائے پھر اس سے مالا مال ہوجاتا ہے ۔ 15/ شوال المکرم 1350ھ مجلس بعد نماز ظہریوم سہ شنبہ بے فکری کا نتیجہ : ملفوظ (311) ایک نو وارد مولوی صاحب نے سوال کیا کہ حضرت نماز عید میں اگر واجب ترک ہوجائے اتنا ہی کہنے پائے تھے حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ میں نے پہنچانا نہیں کون صاحب ہیں عرض کیا کہ فلان ہون اور صبح حاضر ہوا ہوں فرمایا کہ مجھے مسائل جزئیہ یا د نہیں ہیں میں خود اپنی ضرورت کے وقت دوسرے علماء سے پوچھ پوچھ کرعمل کرتا ہوں دوسرے یہ کہ فقہ کے مسائل کی تحقیق کی جگہ نہیں یہ ایک مستقل کام ہے الحمداللہ دیوبند اور سہارنپور میں بڑے پیمانہ پر ہورہاہے اور کیا آپ کے آنے کا مقصد ان مسائل کی تحقیق ہے عرض کیا کہ ملاقات کی غرض سے حاضر ہوا ہوں فرمایا پھر یہ زیادتی کیوں کی ہرشے کا محل اور موقع ہوتا ہے اور میں اپنی حالت سے آپ مطلع کئے دیتا ہوں کبھی آپ دھوکے میں رہیں وہ یہ کہ میں ایک طالب علم ہوں ادھورا سا جو کچھ پہلے ٹوٹا پھوٹا پڑھا تھا آپ وہ بھی بھول بھال گیا اور اس کام کے کرنے والے ماشاء اللہ بہت ہیں پھر یہ کہ کیا سارے مقاصد کی مشق کے لیے میں ہوں اس کی بلکل ایسی مثال ہے کہ آپ لوہا ر کے پاس جاکر کہیں پازیب اور چھاگل بنادے وہ کہے گا کہ میں اس خدمت سے قاصر ہوں معذور ہوں ہاں ! کھرپہ پھاوڑا کوئی چاہے توکوٹ چھیت پیٹ کرہاتھ دوں ۔ اسی طرح مسائل فقہیہ کی تحقیق میرا کام نہیں جہاں یہ کام ہوتا ہو وہاں جاؤ اگر خاموش بیٹھنے کی برداشت نہیں ہوسکتی تو خود بیٹھنے ہی کی کیا ضرورت ہے بس ہیٹھے بیٹھے جوش اٹھتا ہے کہ لاؤ بے کار بیٹھے مسائل ہی پوچھ لیں بے کار سے تواچھا ہے آپ نے مجلس کی یہ قدر کی ۔ میں پوچھتا ہوں کہ دیوانی کے حاکم کے یہاں کوئی فوجداری کا مقدمہ لیجائے بے جوڑ بات ہے یا نہیں خدا معلوم لوگوں کا فہم کہاں گیا اور فہم تو بدنام ہے اصل چیز وہی بے فکری ہے اگر فکر ہوتی تو پہلے