ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
انسان کومایوس نہ ہونا چاہیے ( ملفوظ 297) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ انسان کو مایوس نہ ہونا چاہئے حق تعالی سے اچھی امید رکھنی چاہئے وہ بندہ کے ظن کے ساتھ ہیں جیسا بندہ کے ساتھ گمان رکھتا ہے ویساہی معاملہ اس کے ساتھ فرماتے ہیں بڑی رحیم کریم ذات ہے مگر شرط ہے کہ طلب ہو اور کام میں لگارہے جو بھی ہوسکے کرتا رہے پھروہ اپنے بندے کیساتھ رحمت اور فضل ہی کا معاملہ فرماتے ہیں وہ کسی کی محنت اور طلب کو رائیگاں یا فراموش نہیں فرماتے ایک شخص کا مقولہ مکھ کو پسند آیا کہ کئے جاؤ اورلئے جاو واقعی ایسی ہی ذات ہے اس قائل نے بہت بڑے اور اہم مضمون کو دولفظوں میں بیان کردیا ہاں لگا رہنا شرط ہے اور ایک یہ ضروری امرہے کہ ماضی اور مستقبل کی فکر میں نہ پڑے اس سے بھی انسان بڑی دولت سے محروم رہتا ہے اور یہ بھی توماسواللہ ہی کی مشغولی ہے خلاصہ میرے بیان کا یہ ہے کہ قصد سے ماضی اور مستقبل کے مراقبہ کی ضرورت نہیں ۔ اگر بدون قصد خیال آجائے توماضی کی کوتا ہیون پرتوبہ استغفار کرلیا کرے بس کافی پچھلے معاصی کا کاوش کے ساتھ استحضار بھی کبھی حجاب بن کر خسران کا سبب ہوجاتا ہے اور آئندہ کیلئے تجویزات کی ضرورت یہ بھی ضرررساں ہے نہ اس کی ضرورت کہ میں پہلے کیا تھا اور اب ہوگیا اورمیں کچھ ہوا یا نہیں کن جھگڑوں میں وقت ضائع کیا کام میں لگو ان فضولیات کی چھوڑو ۔ کسی حالت میں بھی مایوس نہ ہوتو وہ تو دربار ہی عجیب ہے کوئی شخص کتنا ہی گنہگار کیون نہ ہو ایک لمحہ ایک منٹ میں کا یا پلیٹ جاتی ہے بشرطیکہ خلوص کے ساتھ اس طرف متوجہ ہوکر رجوع کرے اور آئندہ کیلئے عزم استقلال کا کرے پھر تو جس نے کبھی ساری عمر اللہ کا نام نہ لیا ہو ا اور اپنی تمام عمر کا حصہ معاصی اور لہو ولعب مین بردباد کیا ہوا اس کیلئے بھی رحمت کا دروازہ کھلا ہوا ہے اسی کو فرماتے ہیں باز آباز ہرآنچہ ہستی بازآ ٭ گرکافر وگبروبت پرستی باز آ ایں درگہ مادرگہ نومیدی نیست ٭ صدر ۔ باراگر تو یہ شکستی باز آ ( توجوکچھ بھی ہے ) حتی کہ ) اگرکافر ومشرک اور بے دین بھی پھر بھی توبہ کرلے ( توہم قبول کہرلٰں گے کیونکہ ) یہ ہماری درگاہ ہے جہاں مایوسی نہیں ہے اگر سوبار توبہ کرلے