ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
زندہ ہوا اور حقیقت واضح ہوئی مگرلوگ اب بھی یہی چاہتے ہیں کہ سب غیربودہوجائے سویہ کیسے ہو سکتاہے جس کو خدا نے کشادہ کردیا اس کو بند کون کرسکتا ہے مایفتح اللہ للناس من رحمۃ فلاممسک لہاومایمسک فلامرسل لہ من بعد ہ وھوالعزیزالحکیم (اللہ جو رحمت لوگوں کے لئے کھول دے سو اس کا کوئی بند کرنے والانہیں اورجس کو بند کردے سواس کے بعد اس کا کوئی جاری کرنیوالا نہیں اور وہی غالب حکمت والاہے ۔12) اب بحمداللہ طریق بے غبار ہے صدیوں تک تجدید کی ضرورت نہیں اور جب ضرورت ہوگی حق تعالیٰ اور کسی کو پیدا فرمادینگے مگراس چودھویں صدی میں تو ایسے ہی پیرکی ضرورت تھی جیسا کہ میں ہوں لٹھ ۔ 8/ربیع الاول 1351ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنبشنبہ متعلم کو سہل تعلم کی درخواست کا حق نہیں : (ملفوظ 89) فرمایا کہ ایک خط آیا تھا اس میں بعض امراض باطنی کو لکھ کرلکھاتھا کہ ان کا کوئی سہل علاج تجویزفرمایا جاوے دیکھئے جس کی درخواست کی گئی ہے کتنی بدنما بات ہے میراایک وعظ ہے التحصیل والتسہیل اس میں مسئلہ کو بسط کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ معلم کے ذمہ کیا چیز ہے آیا طریق تحصیل کی تعلیم اور خود اکثر طرزقرآن وحدیث کا یہی تعلیم تحصیل ہےمثلا فرمایا گیاہے لاتقربو ا الزنا (اور زنا کے پاس مت پھٹکو ۔12) یہ نہیں فرمایا کہ اس پچنے کی سہل تدبیر یہ ہے دوسری جگہ اس کے مقدمات کا انسداد بتلایا گیا ہے یغضوا من ابصارھم ( اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ۔ 12) یہ خود عمل مشقت کا ہے اس کی تسہیل کا طریق نہیں بتلایا گیاہان کہیں کہیں تبرعا تسہیل کا طریقہ بھی بتلایا گیاہے مگر اس میں اطراد اور عموم نہیں اس غلطی میں بکثرت لوگ مبتلا ہیں کوئی سہل علاج بتلادو ، سوکیا یہ معلم کے ذمہ دار اورنہ متعلم کو اس کے مطالبہ کا حق ہے ہاں شفقت ورحمت کی بنا پر اگر اس کی کوئی اصل ہوتی تو حضورﷺ ہرعمل میں سہولت کی تدبیر بتلا دیتے مگر نہیں بتلائی بہرحال قرآن پاک اورحدیث میں تسہیل کی تدبیر ہرجگہ نہیں بتلائی گئی مگر پھر بھی اکثر لوگ شیوخ سےمطالبہ کرتے ہیں کہ اس سے بچنے کاسہل طریق بتلایئے اس میں کثرت سے لوگوں کو ابتلا ہورہاہے یا بعضے اگر اس کابراہ راست مطالبہ نہیں کرتے مگر وہ بواسطہ اس کے