ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
تیرا ہی سودائی ہوگیا ہوں ) اس عقل کو تو شریعت کے تابع رکھنا چاہئے جب تک شریعت کے تابع ہے خیر ہے ورنہ یہی وبال جان ہے ایسی ہی عقل کے متعلق فرماتے ہیں از مودم دور اندیش را، بعد ازیں دیوانہ سازم خویش را ( میں عقل دوراندیش کو آزمانے کے بعد دیوانہ بنا ہوں ۔12) 14/ ربیع الاول 1351ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم چہارم شنبہ مدرسہ کی مادی ترقی کی مثال : (ملفوظ 175) ایک سلسلہ گفتگو میں ایک مدرسہ کا ذکر فرماتے ہوئے فرمایا کہ جب کوئی مریض اس درجہ تک پہنچ جائے کہ اس کی صحت اورحیات سے مایوسی ہوجائے تو اس کو خدا کے سپرد کردیا جاتا ہے اور پرہیز توڑوادیا جاتا ہے تویہ مدرسہ اسی درجہ تک پہنچ گیاہے اس کی روح ختم ہو چکی ہے گومادی ترقی بھی ہو اسی مضمون کے متعلق میں نے فلاں بزرگ مہتمم مرحوم سے کہا تھا کہ اگر مدرسہ ان مفاسد کے ساتھ باقی بھی رہا اور مادی ترقی بھی کی اور ورح باقی نہ رہی تو اس کی ترقی اس حالت میں ایسی ترقی ہوگی جیسے مرنے کے بعد لاش پھول جاتی ہے مگر تھوڑے ہی دنوں میں پھٹ بھی جاتی ہے اس وقت تماشا ہوگا کہ محلہ بھرکو کیا بلکہ بستی تک کو اوربستی سے بھی آگے بڑھ کر قرب وجوار کو بدبو سے خراب کرے گی ہاں اگرروح باقی ہو اور ساتھ ہی مریض کا جسم کمزور اور لاغر ہوگیا ہو تو اس کا علاج ہونا بھی ممکن اور ایسا فربہ اور موٹا محمود ہے نہ کہ آماس کی فربہی ۔ آنکھ بند کرکے نماز پڑھنا خلاف سنت ہے : (ملفوظ 176 )ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت نماز آنکھیں بند کرکے پڑھنا جائز ہے یا نہیں فرمایا کہ اگر تحصیل خشوع کے لئے ہوجائز لکھا ہے مگرسنت یہی ہے کہ آنکھ کھول کرپڑھے گو اجتماع خواطر میں کمی ہوجو کہ غیراختیاری ہے غرض آنکھ بند کرکے نماز پڑھنا خلاف اولی ہوگا عرض کیا کہ ذکر میں تو آنکھ بند کرناخلاف اولٰی نہ ہوگا فرمایا نہیں نماز میں آنکھ بند کرنے کے متعلق ایک عجیب حکایت یاد آئی ہمارے حضرت کے مخصوصین میں سے ایک صاحب کشف نے تکمیل خشوع کے لئے آنکھ بند کرکے نماز پڑھی پھر بعد فراغ نظر کشفی سے اس طرف توجہ