ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
قیاس نہ کیا جاوے اس وقت ویسی قوت نہیں ہے البتہ علم سے فارغ ہوکر ذکر وشغل کرے اور ایسے وقت شروع کرے کہ پھر کرتا ہی رہے چھوڑے نہیں کہ بے برکتی سے محفوظ رہے ۔ طلب صادق کی شان (ملفوظ 313) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کام کرنے والوں کی اور طلب صادق کی شان ہی جدا ہوتی ہے ایک سلطنت کے وزیر ایک بزرگ سے ملنے گئے بزرگ نے بادشاہ کا مزاج دریافت کیا وزیر نے عرض کیا کہ حضور بادشاہ کا مزاج تحقیق کرتے کرتے تو ساری عمر گذرگی میں تو یہاں اپنا مزاج معلوم کرنے آیا بزرگ نے فرمایا کہ میں نے تو تمہاری دل جوئی کی غرض سے پوچھ لیا تھا ۔ دیکھئے وزیر میں طلب صادق تھی کیسی کام کی بات کی ، بعض لوگ زمانہ طاعون میں خطوط سے پوچھتے ہیں کہ طاعون وہاں تو نہیں میں یہ شعرلکھ دیتا ہوں ماقصہ سکندر و دارا نخواند ایم ٭ از ما بجز حکایت مہر و وفا مپرس ( ہم نے سکندرودار کے قصے نہیں پڑھے پڑھے ہم سے محبت کی باتوں کے سوااور کچھ مت پوچھو ۔ 12) ان فضولیات میں لوگ مبتلا ہیں جو وقت کا صائع کرنا ہے دیکھئے اگر کوئی شخص طبیب کے پاس جاکر بجائے نسخہ لکھوانے کے طبیب سے پوچھے کہ تمہارے کس قدر اولاد ہے کس قدر جائیداد ہے کس قدر آمدنی ہے یہ فضولیات ہیں یا نہیں کیوں اپنا اور اس کا ضائع جس غرض سے اور مقصود لے کر طبیب کے پاس گیا ہے اس کے متعلق پوچھ گن کرنا چاہئے حضرت مولانا محمود حسن صاحب رحمتہ اللہ علیہ دیوبندی میرے استاد ہیں قبلہ ہیں کعبہ ہیں مگر مجھے اج تک معلوم نہیں کہ مولانا کے کس قدر اولاد ہیں نہ ہمارے بزرگوں کا یہ طرق ہے ۔ احکام طریق بالکل مفقود ہوگئے (ملفوظ 314) ایک صاحب کی غلطی پرتنبیہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ اسی واسطے میں کہا کرتا ہوں کہ پہلے بذریعہ خط آنے کے متعلق دریافت کرلیں تاکہ میں طے کرسکوں کہ کس لئے آئے ہو تاکہ بعد میں کسی قسم کی بے لطفی بے مزگی نہ ہو یہاں آکر گڑبڑ کرتے ہیں سمجھانے پربھی نہیں سمجھتے اس پر مجھ کو تغیر ہوتا ہے اور جب میں متنبہ کرتا ہوں تو مخاطب کو تکلیف ہوتی ہے پھر شکایت کرتے