ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
فقہاء کاعلم غیر فقیہہ کی سمجھ سے بالا ہے : (ملفوظ 135) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ فقہاء کی شان اور ان کا علم غیرفقیہ کی سمجھ سے بالاتر ہے اور اس کی ایک غامض وجہ ہے وہ یہ کہ ان میں صرف علم ہی نہیں تھا بلکہ اس سے بڑھ کرایک اور چیز ان میں تھی اوروہ خشیت حق ہے اس کو حقیقت رسی میں خاص دخل ہے ان اسباب سے وہ حضرات اجتہاد کے اہل تھے اوراس وقت کے تواجتہاد میں بھی وہی سوجھتا ہے جو نفس میں ہوتا ہے الاماشاء اللہ مگراکثریت اسی اتباع ہوی ٰ کی ہے اسی لئے اج کل کے غیرمقلدوں کے متعلق قاری عبدالرحمن صاحب پانی پتی فرمایا کرتے تھے کہ یہ عامل بالحدیث توہیں مگرکونسی حدیث اس لئے کہ حدیث کی دو قسمیں ہیں ایک حدیث رسول ﷺ اور ایک حدیث النفس سویہ دوسری قسم کےعامل بالحدیث ہیں اور حضرت سچ تویہ ہے کہ اگر ہم میں علمی اسباب بھی اجتہاد کے ہوتے تب بھی ہم اس قابل نہ تھے کہ ہم کو اجتہاد کی اجازت دی جائے اگر ہم علم میں ذہن میں عقل وفہم میں ان حضرات کے برابر بھی ہوتے تب بھی ہم میں اوران میں جوایک بڑا فرق ہوتا وہ خشیت حق کا ہے ان کے قلوب میں حق سبحانہ تعالٰی کی جوخشیت ہے حتی کہ جس کا قلب خشیت حق سے لبریز ہوتا ہے اسکے کلام تک تک کی شان جدا ہوتی ہے اور یہ شان خاص ہونا ایسی بدہی بات ہے کہ اسکا اندازہ اس زمانہ جہل میں بھی ہوسکتا ہے اہل فہم اس فرق کو معلوم کرسکتے ہیں ۔ اہل اللہ اورخاصان کی شان : (ملفوظ 136 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اہل اللہ اور خاصان حق کی شان ہی جدا ہوتی ہے ان کی تکالیف ظاہری بھی ان کے لئے موجب راحت باطنی ہوتی ہیں اس لئے ان کی حالت کا دوسروں کو اپنی حالت پرقیاس کرنا بلکل ہی غلط ہے مولانا رومی رحمہ اللہ اسی کو فرماتے ہیں کارپاکان راقیاس از خود مگیر، گرچہ ماند درنوشتن شیر و شیر چنانچہ حضرت شیخ عبدالقدوس صاحب گنگوہی رحمہ اللہ پرجب فقرہ وفاقہ ہوتا تو کبھی ان کی بیوی چونکہ ان کے پیر کی بیٹی تھیں کہتیں کہ حضرات اب تو تحمل نہیں کچھ کھانے پینے کا انتظام کرنا چاہئے تو بیوی کے جواب میں فرماتے انتظام ہورہا ہے گھبراؤ مت وہ دریافت کرتیں کہاں ہورہا