ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
ہاتھ چومتا ہے رنج تواس کاہوتا ہے کہ سمجھدار عاقل ہوکر پھرایسی حرکت کرے دیکھئے یہی خط جوبے ڈھنگے پن سے لکھا گیا ہے یہ ہی کیااذیت کے لئے تھوڑا ہے خدا معلوم تہذیب کہاں رخصت ہوگئی یہ اس آزادی کی نئی تعلیم کااثر پرانی تعلیم والوں پربھی ہوگیا اس تعلیم میں کیسازہریلااثر ہے میں نے جواب بھی ایسا لکھا کہ طبیعت خوش ہوجائے گی میں ہی کیوں رعایت کروں جب ان ہی بے فکروں کو دوسرے کی اذیت کا خیال نہیں پھر مجھ کو بدنام کرتے ہیں کہ بدخلق ہے سخت گیرہے یہ بڑے باخلق اور نرم گیرہیں شرم نہیں آتی نالائقوں کو ۔ ایک فہیم کو جلد بیعت فرمالیا : (ملفوظ 86) ایک نووارد شخص آئے اور حضرت والا سے بیعت کی درخواست کی حضرت والا نے دیافت فرمایا کہ بیعت ہوکر کیا کروگے عرض کیا کہ جوبتلاؤگے وہی کروں گا فرمایا کہ اگر ہم یہ کہیں کہ گھرجاکر خط لکھنا خط کے ذریعہ ہم بیعت کرلیں گے اس کو مان لو گے عرض کیا کہ مان لونگا فرمایا کہ اس پرتو ضد نہ کروگے کہ ہاتھ ہی پرہاتھ رکھ بیعت ہونگا عرض کیا کہ ضدکیوں کروں گا جوحکم ہوگا وہی کروں گا فرمایا ماشاءاللہ فہم سلیم اس کو کہتے ہیں اچھا بھائی میں تم کو بعد نماز مغرب بیعت کرلوں گا اس پرفرمایا کہ مجھ کو بدنام کیا جاتاہے اس شخص سے میں نے خشک برتاؤ کیوں نہیں کیا میرے یہاں جو تشددات کہے جاتے ہیں ان سے طلب کا امتحان ہوجاتا ہے ۔ ایک کوڑھ مغز کا خط: (ملفوظ 87) فرمایا کہ ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ حضرت والا کے وسیلے سے بندہ کے سب اعمال وعادات درست ہوجائیں گے میں نے جواب لکھاہے کہ میرے وسیلہ کو اصلاح اعمال سے کیا تعلق یہ اس لئے پوچھا تاکہ معلوم ہوکہ سمجھ کرلکھاہے یا محض الفاظ ہی ہیں اس لئے یہ سوال کی بات تھی ایسے مطالبات کی بناء پرمجھ کو متشدد سمجھتے ہیں چنانچہ باربارایسے ہی سوال وجواب کرنے پر ایک شخص نے لکھاتھا کہ آپ گورنمنٹ کے بہت خیرخواہ ہیں ٹکٹ بہت بکواتے ہیں حاصل یہ کہ ڈاک کے ٹکٹ زیادہ خرچ ہوتے ہیں اب بتلائے ایسے کوڑھ مغزوں کاکیا علاج ۔ حضرت حکیم الامت نے مدتوں بعد طریق زندہ کیا: (ملفوظ 88) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ طریق مردہ ہوچکاتھا مدتوں کے بعد دوبارہ