ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
بزرگوں کے مزار پر خرافات پر اظہار افسوس : (ملفوظ 6) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل جاہلوں نے بزرگان دین کے مزارات پر نہایت ہی خرافات برپا کررکھی ہیں کھلم کھلا شرک وبدعت کرتے ہیں اور منع کرنے والوں کو بزرگوں کا مخالف اور نہ ماننے والا بتلاتے ہیں اجمیرہی میں دیکھ لیجئے کیسے کیسے بزرگ ہیں حضرت خواجہ معین الدین رحمتہ اللہ علیہ جیسی ہستی جنہوں نے تمام عمر توحید اور اسلام کی خدمت اور کفار سے معاملہ میں گزار دی اب ان سے عقیدت رکھنے والے اور محبت کا دعوی کرنے والے شرک وبدعت میں مبتلا ہیں یہ متبعین اور معتقدین ہیں مقام عبرت کو تماشا گاہ اور فسق فجور کا مرکز بنا رکھا ہے خوف خدا تو ان لوگوں کے قلوب میں رہا نہیں حالات سن سن کر نہایت ہی قلب دکھتا ہے یہ بدفہم بزرگوں کو بھی بدنام کرتے ہیں عوام کی تو شکایت ہی کیا جو لکھے پڑھے کہلاتے ہیں ان کو ان خرافات اور شرکیات وبدعات میں ابتلاء ہورہا ہے اناللہ وانا الیہ رجعون ۔ ادب اور تکلف میں فرق : (ملفوظ 7) ایک صاحب مجلس میں بہت ہی زیادہ ادب کی صورت بنائے بیٹھے تھے حضرت والا نے دیکھ کر فرمایا کہ آپ جس ہیت سے بیٹھے ہیں اور بھی کوئی اس طرح بیٹھا ہے یا آپ ہی سب سے زائد ادب کا غلبہ ہے مجھکو اس هيت ادب سے ايسامعلوم هوتا ہےکہ جیسےمجھ کوبناتے ہوآدمی کو کچھ تو عقل سے کام لینا چاہئے مجھے ایسی نشست سے تنگی ہوتی ہے کہ ایک مسلمان بندھا ہوا ہو بیٹھا ہے صحابہ کرام حضور ﷺ کی خدمت میں نہایت ہی بے تکلفی کے ساتھ رہتے تھے میں یہ نہیں کہتا کہ بے ادب بنو ادب نہایت ضروری چیز ہے مطلب یہ ہے کہ تکلف نہ ہو ادب اورچیز ہے تکلف اور چیز ہےاور اصل ادب نام ہے راحت رسانی کا ادب کہتے ہیں حفظ حدود کو اورکو اور یہ بڑوں کے حقوق ادا کرنے کا نام ادب خلاصہ یہ کہ بڑوں کے ذمہ چھوٹوں کا ادب ہے اور چھوٹوں کے ذمہ بڑوں کا ادب ہے خاوند کے ذمہ بیوی کا ادب ہے بیوی کے ذمہ خاوند کا ادب استاد کے ذمہ شاگرد کا ادب ہے شاگرد کے ذمہ استاد کا ادب پیر کے ذمہ مرید کا ادب ہے مرید کے ذمہ پیر کا ادب باپ کے ذمہ بیٹے کا ادب ہے بیٹے کے ذمہ باپ کا ادب یہاں پر ادب سے