ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
|
حملہ شان پیداؤ نا پیداست باد ٭ آنکہ باپیدا است ہرگز کم مباد ( ہم سب شیر ہیں ۔ مگر جھنڈے کے شیر ہیں ۔ (یعنی جیسے جھنڈے پرشیر کی تصویر بنادی جائے اور ہوا کی وجہ سے جھنڈا ہلے تو معلوم ہوا کہ ) شیرباربار حملہ کررہا ہے ( لیکن حقیقت میں اس کو حرکت دینے والی ہوا ہے مگر) اس جھنڈے کے شیروں کا حملہ تو ظاہر ہورہا ہے اوراصل حرکت دینے والی ) ہوا نظر نہیں آتی ۔ ( یہی حال تمام کائنات کے افعال کا ہے کہ ظاہر میں اون کا کاموں کے کرنے والے ہم نظر آتے ہیں مگر وہ سب کام بغیر اذن خداوندی کے ہوہی نہیں سکتے ۔ آگے بطور دعا کے فرماتے ہیں کہ ) جونظر نہیں آتا اس سے ( تعلق ) کم نہ ہو ۔ 12) اسی طرح تمام عالم میں ان کا تصرف ہے اور وہ خود نظرنہیں آتے گو یہ سب تصرفات انہیں کے ہیں رازق نظر نہیں آتا رزق نظر آتا ہے اس سے یہ دہری سمجھے کہ رازق کوئی ہے ہی نہیں ان فلاسفہ اوردہریوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چیونٹی نے کہا یہ خود بخود نہیں بنے بلکہ یہ قلم نے بنائے ہیں تیسرے نے کہا کہ قلم کیا بناتا وہ قلم کس کے ہاتھ میں ہے اس ہاتھ بنائے ہیں چوتھی نے کہا کہ ہاتھ کیا بناتا جس نے ہاتھ کو بنایا یہ سب اس کا کمال ہے غرض ایک حقیقت پرپہنچ گئی باقی سب وسائط میں الجھے ہوئے ہیں اورحقیقت سے بے خبر ہیں ۔ عوام الناس اور اہل اللہ کا مصائب کے وقت فرق (مفلوظ 283) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مصائب اور تکالیف تو سب پر صورۃ ایک ہی طرح کے آتے ہیں یعنی اللہ والوں پربھی اور دنیا داروں پربھی مگر دونوں کی حالت میں زمین و آسمان کا فرق ہوتا ہے یہ بیماربھی ہوتے ہیں تو انہیں یہ خیال نہیں ہوتا کہ ہائے بیماری بڑھ جائے گی توکیا ہوگا ۔ ہائے مقدمہ ہار گئے تو کیا ہوگا ہائے کھانے کوکل نہ ملا تو کیا ہوگا بلکہ ان کی حالت یہ ہوتی ہے کہ ہرحال میں ان کو سکون ہوتا ہے ان کے قلب میں ایک چیز ایسی مخفی ہے کہ اس کے ہونے سے اطمینان اوریکسوئی ہوتی ہے مزاحا فرمایا کہ چاہے پاس ایک سوئی بھی نہ ہو بخلاف دنیا داروں کے کہ ان کی حالت اس کے عکس ہوتی ہے تومصائب اور تکالیف کا نہ آنا دلیل مقبولیت کی