ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
جس وقت اس نے مجھ کو نہر میں پھینکا تو میرے پانی میں گرتے ہی ایک سفید کتا میرے سامنے آگیا اور اپنی دم میرے طرف کردی میں نے اس کی دم پکڑلی وہ مجھ کو دورپانی میں لے کر چلا اور پھر ایک گھاٹی پرنہرکے کنارے لے گیا وہاں ایک درخت تھا جس کی شاخیں نہر کی طرف جھکی تھیں میں شاخ کے سہارے ہوہاں سے نکل کرنہرکی پٹری پرپہنچ گئی شام کا وقت ہوگیا وہاں کچھ مویشی چرانے والے اپنے مویشی نہرکے قریب چرارہے تھے مجھ کو بیٹھا دیکھ کر مجھ کو گاؤں میں لے گئے وہاں لوگ میرے پاس تماشا دیکھنے جمع ہوگئے ان تماشائیوں میں خود وہ ڈبونے والا بھی تھا جوایک قریب کے گاؤں میں اس وقت ٹھہرگیا تھا اس لڑکی نے پہچان کربتلادیا کہ یہ شخص تھا وہ گرفتار ہوگیا اور چالان ہوگیا تفشیش پراقرار کرلیا اب اس کا مقدمہ ہورہاہے میرا مقصود اس قصہ کے بیان کرنے سے یہ ہے کہ کتے کا دریا سے اس طرح نکالنا ان سائنس دانوں سے کوئی پوچھے کہ اس کا کیا اقتضاء طبعی تھا جس کی بناء پراس نے دریا سے نکالا کوئی معقول بات بتلائیں اور یوں اڑنگ بڑنگ ہانکنے کوتو جوچاہے کہے جاؤ ۔ سنار کی کھٹ کھٹ لوہار کی ایک : (ملفوظ 103) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جومشائخ سلف پراعتراض کرتا ہے اس کا جواب صرف ایک ہے جواس مثل کا مصداق ہے کہ سنار کی کھٹ کھٹ اور لوہار کی ایک وہ جواب یہ ہے کہ وہ حضرات عشاق تھے اور عاشق پرکوئی اعتراض نہیں ہوسکتا ان میں سے بعض حضرات میں توسیع تو تھا وہ بھی دوسروں کے ساتھ مگراپنے نفس پراعمال میں تشدد تھا انہوں نے یہ تو نہیں کیا کہ محض ابتغاء رخصت وسہولت کی باتوں پرعمل کرنے کے لئے تین وتر کی جگہ ایک وتر پڑھ لیا بیس تراویح کی جگہ آٹھ پڑھ لیں ۔ 9/ربیع الاول 1351 ھ مجلس بعد نماز جمعہ حضرت حکیم الامت کو لباس اہل فنا پسند تھا : (ملفوظ 104) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کاآج کل طرح طرح کے لباس ایجاد ہورہے ہیں اپنا مذاق تویہ ہے کہ نہ تو رندوں کا یعنی بے قید وں کا ، لباس پہنے کوجی چاہتا ہے اور نہ زندوں کا ( یعنی جواپنے کو شاندار سمجھتے ہیں یعنی مدعیان علم ومسثخیث کا ) اللہ کے خاص بندوں اہل فنا یعنی