ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
تعجب ہوا کہ یہ کیا بات ہے اسلامی کالج میں تو یہ کافرہوا اور غیر اسلامی میں مسلمان ہوجاوے گا میں نے کہا کہ میں اس وقت تک اس کی حکمت نہ بتلاؤں گا غرض انھوں نے ایسا ہی کیا سو چونکہ اسلامی کالج میں سب ایک ہی مذہب کے تھے اس لئے آزادی کے ساتھ جوچاہتا تھا کیا سو چونکہ اسلامی کالک میں سب ایک ہی مذہب کے تھے اس لئے آزادی کے ساتھ ہوچاہتا تھا بکتا تھا اور گورنمنٹ کالج میں بہت سے غیر مسلم بھی تھے وہ اسلام پراعتراض کرتے تو قومیت کی محبت میں اس کو باگوار ہوتا ان کو جواب دیتا اس طرح اسلام کا اثر قلب میں پیدا ہوتا رہا اور چند روز میں پکا اور کٹر مسلمان ہوگیا یہ حکمت تھی اس صورت میں اورایک تدبیر تھی نہایت دقیق اور میں تو بحمد اللہ اکثر تدابیر ہی سے کام لیتا ہوں وجہ یہ کہ اول تو مجھ میں قوت باطنی ہے نہیں ہاں قوت بطنی تو ہے دونوں وقت پیٹ بھرکر کھا لیا لیکن میں کہتا ہوں کہ اگرقوت باطنی ہوتی بھی تو میں اس سے کام نہ لیتا اس لئے کہ یہ انبیاء علیہم السلام کی سنت نہیں مجال تھی کہ ابولہب اور انو جہل ایمان سے رہ جاتے اگرحضور قوت باطنی سے کام لیتے نیز عبدیت کے بھی خلاف ہے خدا پرچھوڑدینا چاہئے اور تبلیغ وتدبیراس تفویض کے خلاف نہیں کیونکہ اس کا حکم خدا تعالٰی ہی نے کیا ہے پھر فرمایا جی یہ چاہتا ہے کہ مسلمان مسلمان ہوں ہندو نہ ہوں دیکھیئے میں صرف یہ چاہتا ہوں نہ امارت کا مخالف ہوں نہ سلطنت کا مگر لوگ مولویوں کے متعلق نہ معلوم کیا کیا خیال پکائے بیٹھے ہیں کہ یہ مسلمانوں کو پستی سکھلاتے ہیں ۔ تقریر کے وقت عزم راسخ : ( ملفوظ 379) فرمایا کہ میں جب تقریر کرتا ہوں اس وقت دل میں یہ عزم راسخ ہوتا ہے کہ مخاطب میں دین پیدا ہوجائے ۔ 20 شوال المکرم 1350ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم یکشنبہ اولیاء اللہ کے تذکرہ میں برکت (ملفوظ 380) ایک گفتگو کے سلسلہ میں فرمایا کہ ایک آوارہ لڑکے کے متعلق اس کے والدہ کو میں نے مشورہ دیا ہے کہ اس کو بزرگوں کے حالات کی کتاب نزہتہ البسا تین پڑھنے کودے دی جائے