ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
بدفہمی اور بد سلیقگی سے تکلیف : (ملفوظ 31) فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا لکھا ہے کہ میں مرض د ق میں مبتلا ہوں طب یونانی کا علاج تو کرالیا کچھ فائدہ نہ ہو ا اب طب ایمانی کی طرف رجوع کرتا ہوں فرمایا کہ یہ سمجھتے ہوں گے کہ میں نے بڑی ذہانت کا کام کیا مگر طب ایمانی کی طرف رجوع کرتا ہوں فرمایا کہ یہ سمجھتے ہوں کہ میں نے بڑی ذہانت کا کام کیا مگر طب ایمانی اور بخار کا کیا جوڑ میں نے لکھا ہے کہ یہ بھی خبر ہے کہ طب ایمانی میں کس کس چیز کا علاج لکھا ہے اس فرمایا کہ ذہانت سے کام نہیں چلتا پھر ذہانت بھی ٹیڑھی جس چیز سے کام چلتا ہے وہ اور ہی چیز ہے جس کو فرماتے ہیں فہم و خاطر تیز کر دن نیست راہ جز شکستہ می نگیر و فضل شاہ سلیقہ اور تمیز بھی تو کوئی چیز ہے بدتمیزی سے بہت تکلیف ہوتی ہے اور یہ بھی بدتمیزی ہی ہے کہ دین کو ذریعہ بنایا جائے دنیا کا اللہ بچائے بدفہمی اور بد سلیقگی سے ۔ پرانی باتوں میں نور اور برکت ہے : ( ملفوظ 32) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ لوگ کہتے ہیں کہ پرانی باتوں کو چھوڑ دینا چاہئے اب زمانہ ترقی کررہا ہے نئی باتیں اختیار کرنا چاہئے صاحب پرانی باتوں میں نور ہے برکت ہے اور پرانی توز میں بھی آسمان بھی ہے ان کو بھی چھودو اور خود اپنا وجود بھی تو پرانا ہوگیا اس کو بھی چھوڑ دو کیا لغوی باتیں ہیں کام کی چیز تو پرانی ہوکر ایسی ہوجاتی ہے جس کو مولانا فرماتے ہیں خود قوی ترمی شود خمر کہن خاصہ آں خمرے کہ باشد من لدن ( جس کے پاس عشق آگیا اس کی عقل پراگندہ ہوگئی جب صبح آجاتی ہے تو شمع روشنی پھیلا نے میں مجبور ہو جاتی ہے عقل مثل کو توال کے ہے جس سلطان عشق آگیا تو بیچارہ عقل کوتوال کو نہ میں دبک جاتا ہے ۔ 12) کہاں تک سب کو خوش رکھا جاسکتا ہے ۔ (ملفوظ 33) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کہاں تک سب کو خوش رکھا جاسکتا ہے تحریک خلافت کے زمانہ میں لوگ چاہتے تھے کہ جس طرح ہم بے قاعدہ اور بے اصولے چل رہے ہیں نہ شریعت کے حدود کا تحفظ نہ احکام کی پرواہ اسی طرح یہ بھی شرکت کرلے میں نے کہا کہ اگر تمہاری موافقت کی جائے تو ایمان جائے اس لیے کہ اس میں شریعت کا تحفظ نہیں اور اگر مخالفت کی جائے تو جان جائے اس لیے کہ مقاومت کی قوت نہیں اور ایمان اور جان دونوں چیزیں ایسی سستی نہیں ہیں کہ ان دونوں کو خطر ہ میں ڈالوں بے موقع اور بے محل جان کا صرف کرنا بھی جائز نہیں حرام ہے جان خدا کی راہ میں دینے سے انکار نہیں مگر اصول اور قاعدہ کے ساتھ تو ہو ا اگر اصول اور قاعدہ کے