ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
خطاب کررہا ہوں میرا نفس مجھ سے کوئی چیز طلب کررہا ہے میں اسے کہتا ہوں کہ نہ تو میرا خدا نہ میں تیرا بندہ میں تیرا کہنا کیوں کروں ۔ توحضرت !اکثر حقیقت سے بے خبری اعتراض کا سبب ہوتی ہے ۔ پھر فرمایا کہ تعویذ گنڈوں کے بارہ میںلوگوں کے خصوص عوام کے عقائد بہت خراب ہوگئے ہیں چنانچہ عام طور پرایک غلط خیال یہ پھیل رہاہے کہ نفع شرط اجازت کو سمجھتے ہیں خود بعض لوگ مجھ کو لکھتے ہیں کہ اعمال قرآنی آپ کی کتاب ہے آپ اس کی اجازت دیدیں میں لکھ دیتا ہوں کہ مجھے خود کی عامل کی اجازت نہیں کیا ایسے شخص کا اجازت دینا کافی ہوسکتا ہے اس کاکوئی جواب ہی نہیں آتا ۔ سود سے متعلق اپنی رائے پوچھنے پراظہار افسوس : ایک سلسلہ مضمون پرفرمایا کہ ایک ڈپٹی کلکڑ یہاں پرآئے تھے مجھ سے سوال کیا کہ آپ کا سود کے متعلق کیا خیال ہے یہ سوال کا طرز بھی جدید تعلیم یافتہ لوگوں کا ہے آپ کا کیا خیال ہے میں نے کہا کہ میرا کیا خیال ہوتا میں تو مسلمان آدمی ہوں مذہبی آدمی ہوں ۔ اللہ ورسول کا جو حکم ہے وہی خیال ہے وہ یہ ہے کہ حق تعالٰی فرمانے ہیں واحل اللہ البیع وحرم الربوا ( حالانکہ اللہ تعالٰی نے بیع کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کردیا ہے ) کہنے لگے کہ فلاں صاحب ( ایک جاہل ) دہلوی اس آیت کی اور تفسیر کرتے ہیں میں نے کہا اگر اسکی تفسیر معتبر ہے تو وہ قانون جس سے آپ فیصلے کرتے ہیں مجھ کودیجئے میں اسکی شرح لکھوں گا پھر آپ اس شرح کی موافق فیصلے کیا کیجئے جو یقینا فلاں شخص کی شرح کے موافق ہے جولکھا پڑھا ہے اس پرجوجواب آپ گورنمنٹ کی طرف سے ملے گا وہ ہی جواب میری طرف سے ہے اورجن کا آپ نام لے رہے ہیں وہ کیا جانیں کہ تفسیر کسے کہتے ہیں ۔ ملفوظ مولانا محمد قاسم نانوتوی صاحب متعلق حق تلفی : (ملفوظ 399) ایک صاحب نے آجکل کی حالت بیان کرتے ہوئے عرض کیا کہ دغا بازی اورحق تلفی تو عام ہوگئی ہے فرمایا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ اس کے متعلق ایک عجیب لطیفہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر کوئی مسلمان حق تلفی کبھی کرے تو مسلمان ہی کے ساتھ کرے