ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
( اپنی رائے اور فکر عالم رندی میں بلکل چھوڑنے ضروری ہیں خود بینی اورخود رائی اس راہ میں مثل کفر کے ہیں ) حضرت حاجی صاحب فن طریقیت کے امام تھے : (ملفوظ 344) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ اس فن کے امام تھے حدیث شریف میں آیا ہے الغیبۃ اشد من الزنا یہ تو مسلم ہے کہ احکام میں متعدد حکمتیں ہوتی ہہیں چنانچہ اس کی ایک حکمت تو مشہور ہے وہ یہ کہ زنا حق اللہ ہے اور غیبت حق العبد ہے اور ایک حضرت نے اپنے علوم موہوبہ سے ایک مرتبہ بیان فرمائی وہ یہ کہ غیبت گناہ جاہی ہے اور زنا گناہ باہی ہے یعنی منشاء غیبت کا تکبر ہے جوبعد غیبت کے بھی باقی رہتا ہے اور اسی لئے اکثر غیبت کرنے والے کو مذمت نہیں ہوتی ہے اور اپنے کو گنہگار نہیں سمجھتا بخلاف زنا کرنے والے کے کہ اس کو مذمت نہیں ہوتی ہے اور اپنے گنہگار نہیں سمجھتا بخلاف زنا کرنے والے کے کہ اس کو ندامت بھی ہوتی ہے اور اپنے کو گنہگار بھی سمجھتا ہے سبحان اللہ کیا ٹھکانا ہے ان علوم موہوبہ کی لطافت کا اور جوحکمتیں خود منصوص ہیں وہ ان واردات سے بھی زیادہ لطیف ہیں ۔ 17 شوال المکرم 1350ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنج شنبہ چند واقعات بچپن حضرت حکیم الامت : (ملفوظ 345) فرمایا کہ بچپن میں ایسے ایسے کھیل سوجھتے تھے ایک قصبہ چرتھاول ہے وہاں پربڑی ہمشیرہ کی شادی ہوئی تھی جن کا اسی زمانہ میں انتقال بھی ہوگیا اور تائی صاحبہ بھی وہیں کی تھیں اس وجہ سے سب لوگ مرد وعورت ہم لوگوں سے بہت محبت کرتے تھے ان کا بڑا کنبہ تھا ایک بہت بڑی حویلی ہے جو پخن کا محل کہلاتا تھا اس میں سب رہتے بہت سے بچے اور بہت سی عورتیں تھیں ایک روز سب لڑکوں اور لڑکیوں کے جوتے جمع کرکے ان کو برابر رکھا اور ایک جوتے کو سب کے آگے رکھا وہ گویا کہ امام تھا اور رنگ کھڑے کرکے اس پرکپڑے کی چھت بنائی وہ مسجد قراردی یہ کھیل تھا ایک اور کھیل یا د آٰیا ایک مرتبہ میرٹھ میں ایسا ہوا کہ بارش کے ایام تھے مگر کبھی کبھی ترشح بھی ہوتا تھا باہر صحن میں لیٹا کرتے تھے والدہ صاحبہ کا انتقال ہوگیا تھا ہم لوگ والد صاحب کے پاس رہتے تھے تین چار چارپائیاں برابر بچھی ہوئی تھیں والد صاحب کی اور ہم دونوں بھائیوں کی میں نے رسی لےکر