ملفوظات حکیم الامت جلد 4 - یونیکوڈ |
30 شوال المکرم 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہارم شنبہ معافی غلطی کی عبارت خود کیوں نہیں لکھی : (ملفوظ 470) ایک صاحب نے بذریعہ تحریر اپنی غلطی کی معافی چاہی دریافت فرمایا کہ ان سے پوچھئے کہ یہ عبارت کسی کی ہے عرض کیا کہ میں بنگلہ زبان جانتا ہوں اردو اچھی طرح نہیں آتی بہت کم کچی پکی آتی ہے فرمایا کہ اب یہ کیوں کراطمینان ہوکہ انہوں نے خود سمجھ کر دوسرے سے لکھوایا ہے ممکن ہے کاتب ہی کا تصرف ہو بس اصلاح اس طرح ہوتی ہے کہ اس پر بھی نظر کی گئی کہ عبارت ان کی ہے یا نہیں اس لئے یہ کام اصلاح کا بڑا مشکل ہے ۔ حکماء کی دو جماعتیں (ملفوظ 471) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ تو ایسی باریک باتیں نہیں طبعی امور ہیں کوئی توجہ ہی نہ کرے اس کا کیا علاج ۔ حدیث شریف میں اس کے متعلق بھی تعلیم ہے کہ مریض کے پاس جا کردیر تک مت بیٹھو فلیخفف الجلوس تاکہ اس کوتنگی نہ ہو ۔ وہ ہرایک کی طرف پشت نہیں کرسکتا پیر پھیلا کر لیٹ نہیں سکتا خود مریض کے لئے بھی آداب ہیں ۔ فقہاء نے اس راز کو سمجھا ہے ان امور کو اسی طرح بیان کیا ہے اور شرح کی ہے کہ دوسرا نہیں کرسکتا ۔ اگر فقہاء نہ ہوتے تو دوسرے علماء کا قیامت تک بھی وہاں تک ذہن نہ پہنچتا بس حکما کی دو ہی جماعتیں ہیں ایک فقہاء اورایک محققین صوفیہ گو محدثین ان دونوں کی حکمت کی اساس ہیں کیونکہ روایات ہی تو سب حکمتوں کا ماخذ ہہں ۔ مدارس میں تہذیب کی تعلیم نہیں (ملفوظ 472) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہاں پر ایک بی ۔ اے آئے تھے انہوں نے اس قدر ستایا اور پریشان کیا جس کا کوئی حد وحساب نہیں پھر فرمایا کہ تہذیب جد فن ہے مدارس میں کتابوں کی تعلیم تو ہوتی ہے مگر تہذیب نہیں سکھلائی جاتی ۔ ایک صاحب کی اعانت کی حد : (ملفوظ 473) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگ رحم دلی کی وجہ سے نئے آنے